مشال ارشد سی ایم انڈرگراونڈنیوز
واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان کی صورتحال سے متعلق کہا کہ امریکا افغانستان میں تعمیر نو کےلیے نہیں گیا تھا بلکہ ہمارا مقصد و مشن دہشت گردی کی روک تھام تھا۔
ان خیالات کا اظہار امریکی صدر جوبائیڈن نے خانہ جنگی کا شکار افغانستان کی صورتحال پر امریکی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ میرے پاس بطور صدر دو ہی راستے تھے، امن معاہدے پر عمل پیرا ہوتا یا دوبارہ افغانستان میں لڑائی کرتا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم نے افغان فوج پر اربوں ڈالر خرچ کیے ، ہر طرح کے ہتھیار فراہم کیے حتیٰ کہ افغان فورسز کو تنخواہیں تک ہم ادا کرتے تھے، ان سب کے باوجود افغان فورسز خود نہیں لڑنا چاہتی تو امریکی فورسز کیا کرسکتی ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ افغان فورسز کو سب کچھ دیا لیکن جذبہ نہیں دے سکے، افغان حکومت کا تیزی سے خاتمہ حیرت کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فورسز کو افغانستان سے نکالنے کا فیصلہ بلکل درست تھا لیکن انخلاء کے ساتھ افغان صدر اشرف غنی کو مشورہ دیا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرلیں لیکن اشرف غنی نے ہماری تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغان فورسز لڑیں گی۔
جوبائیڈن نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی نے غلط کہا تھا کہ افغان فورسز لڑیں گی۔
اپنے خطاب کے آخر میں صدر بائیڈن نے کہا کہ افغانستان پر جتنی تیزی سے قبضہ ہوا مجھے اس کی امید نہیں تھی لیکن میں اپنی فوج دوسروں کی خانہ جنگی میں نہیں جھونک سکتا، امریکی فوجیوں کے انخلاء کے اپنے فیصلے پر سختی سے کھڑا ہوں۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان سے معاہدہ سابق صدر ٹرمپ نے کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دوسروں کی غلطیوں کو ہم نے نہیں دہرانا تھا، افغان جنگ میں مزید امریکی نہیں جھونک سکتے تھے اگر انخلا روکنے کی کوشش کی تو سخت جواب دیں گے۔
امریکی صدر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ چین اور روس نے افغانستان کےلیے کچھ نہیں کیا، چین اور روس کی خواہش ہوگی کہ امریکا افغانستان میں مزید ڈالر خرچ کرے، امریکی فورسز وہ جنگ نہیں لڑسکتی جو افغان فورسز خود نہ لڑیں۔
انہوں نے افغانیوں کی حفاظت سے متعلق کہا کہ اتحادی افغان شہریوں کو نکالنے کےلیے کوشش کررہے ہیں لیکن پہلے افغانستان میں موجود امریکیوں کو واپس لایا جائے گا۔
اپنے خطاب کے آخر میں امریکی مفادات اور انسانی حقوق پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق ترجیح ہونی چاہیے، افغان عوام کی حمایت جاری رکھیں گے، افغانستان سے انخلا کا فیصلہ درست اور امریکی عوام کے مفاد میں ہے اگر طالبان نے امریکی مفادات پر حملے کیے تو سخت جواب دیں گے۔