مزمل حسین ایڈمنسٹریٹر آفسیر انڈرگراونڈ نیوز
وزیر اعظم عمران خان نے نتھیا گلی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانی حکومت کا اہم اثاثہ ہیں اور میں اوورسیز پاکستانیوں کی مشکلات کا سمجھ سکتا ہوں۔حکومت کو اپنا نہیں بلکہ عوام کا فائدہ دیکھنا ہو گا اور بدقسمتی سے ہم نے اوورسیز پاکستانیوں سے فائدہ نہیں اٹھایا لیکن ہمیں ان کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں کہ جو نظام خرابی کی جانب جاتا ہے وہ اپنے آپ کو بچانا شروع کردیتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پر حملہ کرنے والے قانون کی بالادستی نہیں چاہتے اور کرپٹ نظام سے ملک میں ترقی نہیں ہوتی ہے۔ اس وقت ملک کی سب سے بڑی ضرورت دولت میں اضافہ کرنا ہے جس سے نوکریاں ملیں گی، ٹیکس کلیکشن بڑھے گی، ملک پر چڑھے ہوئے قرضے واپس کرسکیں گے لیکن ہماری حکومت جیسی بن چکی ہے وہ اس طرح نہیں دیکھتی۔ وزیراعظم نے مزید کہاکہ سمندر پار پاکستانیوں کی ضرورت اس بات کی ہے کہ جب وہ پاکستان آئیں تو ہم ان کے لیے آسانیاں پیدا کریں اور ایسے مواقع تشکیل دیں کہ وہ اپنا پیسے سے سرمایہ کاری کرسکیں۔ جب اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہاں سہولیات نہیں ہوں گی تو وہ سرمایہ کاری باہر کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ دینی ہو گی اور اگر ایکسپورٹ بڑھے گی تو ملکی قرض بھی اتار سکیں گے۔ اوورسیز پاکستانی خون پسینے کی کمائی سے یہاں پلاٹ لیتے ہیں لیکن ان پر قبضہ مافیا قابض ہو جاتا ہے۔ اس لیے ہمیں اوورسیز پاکستانیوں کو تحفظ دینا ہوگا اور ان کے لیے پراعتماد ماحول فراہم کرنا ہو گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ لوگ کراچی سے اٹھ کر دبئی میں پیسہ لگا رہے ہیں۔ ملائیشیا کی 6کروڑ کی آبادی ہےاور 200 ارب ڈالرکی ایکسپورٹ ہے لیکن پاکستان کی اس بار 30 ارب ڈالرکی ایکسپورٹ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت کو بڑھا کر ملکی دولت میں اضافہ کرسکتے ہیں اور اگر دنیا کو فروخت کرنے کے لیے چیزیں ہوں تو ملک ترقی کرتا ہے۔ ہماری حکومت کی ترجیح ملک میں سیاحت کو فروغ دینا ہے۔ دبئی میں ریت اور صحرا کے علاوہ کچھ نہیں لیکن وہاں ریزورٹس ہیں