دبئی (بیورو رپورٹ)
امارات اپنا پہلا مس یونیورس مقابلہ کروانے جا رہا ہے۔ مقابلے کے منتظمین نے جمعرات کو دبئی کی مشہور عمارت برج خلیفہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس فیصلے کا اعلان کیا۔ اس مقابلہ حسن کا آغاز امریکہ نے کیا تھا اور یہ کینیڈا، فرانس اور جنوبی افریقہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں کرایا جاتا ہے۔
دبئی میں یہ مقابلہ الحبتور سٹی کے لا پیرل میں منعقد کرایا جائے گا۔ پریس کانفرنس کے دوران کمیٹی نے کہا کہ شرکا کے لیے ضروری ہے کہ وہ امارات کی رہائشی ہوں اور ان کی عمر 18 سے 28 سال کے درمیان ہو۔ مقابلے میں حصہ لینے کیلئے رجسٹریشن شروع ہوچکی ہے اور منتخب ہونے والوں سے 15 اکتوبر کو رابطہ کیا جائے گا۔ جس میں تیس حتمی شرکاء کے ناموں کا اعلان 20 اکتوبر کو کیا جائے گا، جو پھر لائیو شو میں حصہ لیں گی جبکہ تاجپوشی کی تقریب 7 نومبر کو ہوگی۔ امارات کے مس یونیورس ایڈیشن میں جیتنے والی ماڈل کو دسمبر میں عالمی مس یونیورس کے مقابلے میں بھیجا جائے گا۔ جو اسرائیل میں ہوگا۔
کمیٹی میں دبئی کے یوگن ایونٹس کے بانی اور چیف ایکزیکٹیو جوش یوگن، دبئی کے فیشن ڈیزائنر فرن آمے، سابق فلپائن نژاد برطانوی ملکہ حسن میگی ولسن، ایمار کے جنرل منیجر شریحان المشری اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے الاف میکی اور زیل علی شامل ہیں۔ شریحان المشری نے پریس کانفرنس میں موجود مہمانوں کو کہا کہ مقابلے میں مختلف پس منظر رکھنے والے خواتین حصہ لیں گی۔
ہمارے لیے تو جو بھی یہاں رہتا ہے وہ ہماری شناخت کا حصہ ہے اور اسی لیے مس یونیورس یو اے ای تمام رہائشیوں اور مقامی افراد کے لیے کھلا ہے۔‘ امارات کے رواج کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، منتظمین نے تیراکی کے کاسٹیوم پہننے والا سیگمنٹ مقابلے سے نکال دیا ہے۔ مقابلے میں حصہ لینے والی خواتین اپنے بارے میں بات کریں گی، ورزش کے کپڑوں اور پارٹی گاؤنز میں ماڈلنگ کریں گی۔ مس یونیورس کا مقابلہ 1952 میں شروع ہوا تھا اور یہ دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ حسن ہے۔