Reg: 12841587     

امارات کے لیبرقوانین میں 10 بڑی تبدیلیاں ، اطلاق فروری 2022 سے ہوگا

دبئی (خصوصی رپورٹ)

امارات نے نئے لیبر قوانین کا اعلان کردیا ہے جس پر عملدارآمد 2 فروری 2022 سے ہوگا اس مقصد کیلئے وفاقی قانون نمبر 33 مجریہ 2021 جاری کیا گیا ہے۔ لیبر قوانین میں محنت کشوں کے حقوق تحفظ دینے کیلئے کئی نئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ امارات کے نئے قوانین میں 10 اہم باتیں یہ ہیں۔

1۔ اضافی چھٹیاں
نئے قانون کے تحت بچے کی پیدائش پر باپ کو 5 چھٹیاں ملیں یہ چھٹیاں وہ بچے کی پیدائش کے وقت یا پھر چھ ماہ کے دوران حاصل کرسکتا ہے۔ جبکہ ماں کو 45 یوم کی میٹرنیٹی رخصت پوری تنخواہ کے ساتھ ملے گی اس میں 15 دن کی مزید توسیع کی جاسکتی ہے تاہم یہ توسیع آدھی تنخواہ کے ساتھ ہوگی۔ نئے قوانین کے تحت ماں یا بچے کی بیماری کی صورت میں ماں مزید 45 دن کی رخصت بغیرتنخواہ لے سکتی ہے تاہم اس کے لئے میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا۔
اگر بچہ معذور پیدا ہوا تو ایسی صورت میں ماں کو ایک ماہ کی اضافی رخصت پوری تنخواہ کے ساتھ ملے گی جس میں مزید ایک ماہ کی توسیع بغیرتنخواہ کی جاسکے گی۔
ملازم کے شریک حیات کی فوتگی کی صورت میں اسے 5 دن کی رخصت ملے گی جبکہ والدین ، بچے ، بہن بھائی، دادا دادی ، نانا نانی، پوتا پوتی، نواسہ نواسی کی موت کی صورت میں تین روز کی رخصت دی جائے گی۔
اگر کسی ملازم نے اپنے آجر کے پاس 2 برس مکمل کرلئے ہیں تو اسے دس روز کی تعلیمی رخصت ملے گی بشرطیکہ وہ امارات کے کسی ادارے میں ان رول ہو۔
اضافی کام کی صورت میں ملازم آرام کی غرض سے ایک روزہ اضافی رخصت کا بھی حقدار ہوگا۔

2۔ کام اور ملازمت کا نیا ماڈل متعارف، خود روزگار کی اجازت
امارات کے نئے لیبر قوانین میں کام کا نیا ماڈل متعارف کرایا گیا ہے۔ جس کے تحت ملازم اب ایک سے زیادہ جگہ پر بلاروک ٹوک کام کرسکیں گے۔ یہ ماڈل بعد از کورونا دنیا کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے ۔ اس ماڈل میں محنت کش یا ملازم کو جزوقتی (پارٹ ٹائم ) ، عارضی ، اور گنجائش کے مطابق کام کرنے کا موقع دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے آمدن کے ذرائع کو بڑھاسکیں۔
نئے لیبر قانون کے تحت ملازم اب ایک سے زیادہ جگہ پر مخصوص گھنٹے یا مخصوص ایام میں کام کرسکیں گے۔ جبکہ عارضی کام کی سہولت کے تحت ملازم ایک مخصوص مدت یا پھر پراجیکٹ کی تکمیل تک کا معاہدہ کرسکیں گے۔ گنجائش کے مطابق کام کرنے کی سہولت کے تحت وہ کام کے اوقات کا تعین کرسکیں گے نئے قانون کے تحت ملازمت کے گھنٹے، ایام اور ذمہ داریوں کا تعین بھی کردیا گیا ہے۔
نئے ماڈل کے تحت ملازم اب پورے ہفتے کام کرنے کی بجائے مخص اوقات اور گھنٹے میں کام کرکے اپنی اسائمنٹ پوری کرسکیں گے اس نظام کے تحت ان کی تنخواہ دو آجروں میں تقسیم ہوگی اور اسی اعتبار سے ان کا ملازمتی معاہدہ ہوگا
نئے لیبرقانون میں ایک نئی کیٹگری خودروزگار کی بھی متعارف کرائی گئی۔
3۔ آزمائشی مدت کے ضابطے تبدیل
امارات کے 2 فروری 2022 سے لاگو ہونے والے نئے لیبرقانون میں تیسری بڑی تبدیلی آزمائشی مدت سے متعلق ہے امارات میں آزمائشی مدت 6 ماہ ہے جس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے وہ پہلے کی طرح 6 ماہ ہی رہے گی تاہم اب آزمائشی مدت کے دوران ملازم کو فوری طور پربرطرف نہیں کیا جاسکے گا۔ آزمائشی مدت کے دوران ملازم کو برطرف کرنے سے پہلے اسے 14 دن کا نوٹس دینا ہوگا اسی طرح اگرملازم جاب چھوڑنے کا خواہشمند ہے تو اسے اپنے آجر کو ایک ماہ کا نوٹس دینا ہوگا۔ اگر ملازم آزمائشی مدت کے دوران ملک چھوڑنا چاہتا تو پھر اسے اپنے آجر کو14 یوم قبل اس سے آگاہ کرنا ہوگا۔
آزمائشی مدت کے دوران بغیر 14 دن کا نوٹس دیئے ملک چھوڑنے پرملازم ایک سال تک نیا ورک پرمٹ حاصل نہیں کرسکےگا۔
نئے قانون کے تحت فریقین میں سے جو بھی ضابطے کی خلاف ورزی کرے گا اسے متاثرہ پارٹی کو مالی ہرجانہ دینا ہوگا جو نوٹس پریڈ کے بقایا کام کے ایام کی تنخواہ کے مساوی ہوگا۔
4۔ غیرمعینہ مدت کے ملازمتی معاہدے کاخاتمہ
امارات کے نئے لیبرقانون میں غیرمعینہ مدت کا معاہدہ ختم کردیا گیا ہے 2 فروری 2022 کے بعد اب ملازمت کے معاہدے پر مدت کا تعین ہوگا۔ ہرتین سال بعد معاہدے کی تجدید ہوگی جو تین سال یا اس سے کم کیلئے ہوگی۔ غیرمعینہ مدت کے ملازمتی معاہدے کے خاتمے سے ملک بھر میں سروس کے اختتام پر ملنے پر فوائد یکساں ہوجائیں گے اور ان کی بروقت ادائیگی ممکن ہوسکے گی۔
پرانے ملازمتی معاہدوں کی نئے معاہدے پر منتقلی کیلئے آجر کو ایک سال کا وقت دیا جائے گا جس کا اطلاق فروری 2022 سے ہوگا۔
5۔ کم سے کم اجرت کا تعین
امارات کی جاب مارکیٹ میں سب سے بڑا انقلابی قدم کم سے کم اجرت کا تعین ہے۔ 2 فروری 2022 سے لاگو نئے لیبرقانون میں اب اسے شامل کردیا گیا ہے ۔ امارات کی کابینہ کم سے کم تنخواہ کا تعین کرے گی جس کے لئے وزارت افرادی قوت متعلقہ اداروں کے تعاون سے سفارشات تیار کررہی ہے ۔ امارات کے پرانے لیبر قانون میں کم سے کم اجرت کا تعین نہیں تھا اس کا انحصار آجریا پھرمارکیٹ کی صورتحال پر تھا اور اجرت کے تعین میں زیادہ تر ملازم کی بنیاد ضروریات کو مدنظررکھا جاتا تھا۔
6۔ میت کی منتقلی اور واجبات کی ادائیگی
ملازم کی موت کی صورت میں اس کی تدفین یا پھر میت کی آبائی ملک منتقلی کی ذمہ داری اب آجر کی ہوگی نئے قانون میں آجر کو یہ پابند کیا گیا ہے کہ وہ ملازم کی موت کے 10 یوم میں اس کے تمام واجبات اور اخراجات متوفی کے اہلخانہ کو ادا کردے۔
7۔ ملازم کو زبردستی ملک چھوڑنے پر مجبور کرنا ممنوع قرار
امارات کے نئے لیبر قوانین میں اب آجر اپنے ملازم کو زبردستی ملک چھوڑنے پر مجبور نہیں کرسکے گا ۔ ملازمت چھوڑنے یا پھر معاہدہ ختم ہونے کے بعد ملازم آزاد ہوگا اور آجر اس پر نہ تو کسی قسم کی پابندی لگواسکے گا اور نہ ہی اسے زبردستی ملک چھوڑنے پر مجبور کرے گا۔ ملازم دوسری ملازمت باآسانی اختیار کرسکے اور ہمہ وقت جاب مارکیٹ میں دستیاب رہے گا تاکہ دوسرے اس کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ نئے قانون کے تحت آجر اپنے ملازم کے سرکاری دستاویزات بھی ضبط نہیں کرسکے گا۔
8۔ امتیاز کا خاتمہ اور ہراسگی کے خلاف سزا
نئے لیبر قوانین میں آجر کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے وہ ملازمین کے خلاف غیرامتیازی رویہ اپنائیں، جنس، قومیت ، ذات ، رنگ، مذہب یا معذور کی بنا پر کسی کو رد کرنا اب ممکن نہیں ہوسکے گا۔
ہراسگی پہلے ہی جرم تھی تاہم اب اس میں مزید چیزیں شامل کردی گئی ہیں، کسی ملازم یا ملازمہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنا، اسے بے جا تنگ کرنا، ذہنی اذیت سے دوچارکرنا جرم تصور ہوگا۔ جس کی قانون کے مطابق سزا دی جائے گی ۔ نئے قانون میں ملازم سے اس کی خواہشات کے مطابق کام لینا یا اسے ڈرانا دھمکانا بھی قابل سزا جرم تصورکیا جائے گا چاہے اس کے لئے کوئی بھی ذریعہ استعمال کیا جائے۔
9۔ خواتین کیلئے یکساں تنخواہ
امارات میں 2 فروری 2022 سے لاگو نئے لیبر قوانین میں ایک بڑی تبدیلی خواتین کی تنخواہ سے متعلق ہے ۔ اب مرد اور خواتین ایک قسم کی ملازمت یا کام میں ایک ہی جیسی تنخواہ مراعات اور قدر کے حقدار ہوں گے اور اس ضمن میں کوئی امتیاز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ نئے قانون کے تحت وہ تمام ضابطے جو مرد ملازم کی بھرتی کیلئے لاگو ہوتے ہیں وہی خواتین ملازم کیلئے بھی بلاامتیاز لاگو ہوں گے۔
10۔ عدالتی فیس کا خاتمہ
نئے لیبرقانون کے تحت محنت کشوں یا ان کے ورثہ کی جانب سے دائرکردہ تمام مقدمات اورپٹیشن پر کسی قسم کی کوئی عدالتی فیس لاگو نہیں ہوگی تاہم ان کے دعویٰ کی رقم ایک لاکھ درہم سے زیادہ نہ ہو۔
آجر اپنے ملازم کی بھرتی اور اس پر آنے والے تمام اخراجات برداشت کرے گا وہ اخراجات بلواسطہ یا بلاواسطہ اپنے ملازم سے وصول نہیں کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Previous Post

آگ سے جھلسنے پر ٹوتھ پیسٹ سے ممکن نہیں، خلیجی ہیلتھ کونسل

Next Post

کویت میں کفیل سسٹم ختم اور اقامے کی مدت 15 سال کرنے پر غور

Related Posts
Total
0
Share