لندن (عارف چودھری)
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی دورہ برطانیہ پر لندن میں صحافیوں سے ملاقات۔
چوہدری محمد سرور کی برطانیہ میں مقیم مختلف پاکستانی چیلنز کے نمائندگان سے ملاقات کی گئی۔ چوہدری محمد سرور نے اوورسیز کے مسائل اور انکے جلد پر گفتگو کی۔۔۔ حنیف راجہ، ہائی کمشنر پاکستان معظم احمد خان بھی چوہدری محمد سرور کے ہمراہ تھے۔
سینٹرل لندن کی علاقہ بیلگریو ہوٹل میں میڈیا ہائی ٹی کا اہتمام کیا گیا۔ میڈیا نمائندگان سے ملاقات کے بعد گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اوورسیز مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔ خوشی ہوتی کہ پاکستانی دو درجن سے زائد اس وقت پارلیمنٹ میں موجود ہیں۔ ہاوس آف کامنز اور ہاوس آف لارڈز میں اپنے ممبران بہت نمائندگی کرتے۔ نوجوان نسل سے کہنا چاہتا وہ آگے آئیں سیاست میں اپنا حصہ ڈالیں۔
افسوس سے کہتا پاکستان میں جوڈیشل رفارمنز بہت ضروری اور بڑے لیول پر ہونے کی ضرورت۔ تیزاب گردی کے واقعات ہوتے اور خاص خواتین کے ساتھ ہورہے۔ پاکستان سے الیکشن لڑ کر ایکٹو سیاست میں حصہ لیتا اور اگلے الیلشن میں حصہ لوں گا۔ سینٹر تھا اسکو چھوٹ کر گورنر بنایا گیا پارٹی کے اندر بہت سے چیزوں کو دیکھنا ہوتا۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے مزید کہا کہ کورونا کو پالستان اور پاکستانی حکومت نے اچھے سے ڈیل کیا اور اسکی دنیا گوا ہے۔
اگر کہی کرپشن ہوگی تو کوئی رعایت ملنے والی نہیں اسکو سزا ہوگی۔ اسلاموفوبیہ پوری دنیا میں اور اسکا میں خود سامنا کیا لیکن پوری دنیا کے مسلمانوں کو ساتھ دینا ہوگا۔ ہمارے ملک کا سب سے بڑا المیا ہے کہ اداروں کو مضبوط نہیں ہونے دیا گیا۔ شخصیات کو دیکھا جاتا نہ کے اداروں کی مضبوطی دیکھی جاتی۔ کورونا کو پالستان اور پاکستانی حکومت نے اچھے سے ڈیل کیا اور اسکی دنیا گوا ہے۔
اگر کہی کرپشن ہوگی تو کوئی رعایت ملنے والی نہیں اسکو سزا ہوگی۔ اسلاموفوبیہ پوری دنیا میں اور اسکا میں خود سامنا کیا لیکن پوری دنیا کے مسلمانوں کو ساتھ دینا ہوگا۔ ہمارے ملک کا سب سے بڑا المیا ہے کہ اداروں کو مضبوط نہیں ہونے دیا گیا۔ شخصیات کو دیکھا جاتا نہ کے اداروں کی مضبوطی دیکھی جاتی۔ پاکستان میں اوورسیز کو الیکشن میں نیشنیلٹی الیکشن سے قبل چوڑنا پڑتی۔ جیتنا ہارنا بعد کی بات ہوتی پہلے شہریت چھوڑنا پڑجاتی ہے۔ آڈیو اور ویڈو کسی کی ذاتی زندگی میں اسکو سہی نہیں سمجھتا۔ ایسے کام کرکے سیاست کو ہم اور گندا کررہے ہیں