مزمل حسین(ایڈمنسٹریٹر آفیسر انڈر گرائونڈ نیوز)
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 16 ہزار ملازمین کی برطرفی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا، جو کل صبح 11 بجے سنایا جائے گا۔
دورانِ سماعت سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو سیکنڈ ایمپلائز ایکٹ پر دلائل دینے کا ایک اور موقع دیا۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اٹارنی جنرل اپنے دماغ میں یہ بات رکھیں کہ موجودہ کیس کا رنگ بدل چکا ہے، موجودہ کیس نظرِ ثانی ہے لیکن ہم نے نئے سرے سے قانون کی تشریح شروع کی، ملازمین کے کیس میں بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے، یہ آرٹیکل 184 تھری کا اچھا کیس تھا لیکن مرکزی کیس میں اس کا اطلاق ہو چکا ہے۔
نہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین اور آئینی حدود کی پابند ہے، عدالت 30 سال سے بھرتیوں کے طریقۂ کار پر عمل درآمد کروا رہی ہے، اٹارنی جنرل صاحب! تجاویز جانیں اور ملازمین جانیں، عدالت صرف قانون کو دیکھے گی، یقینی بنائیں گے کہ کوئی چور دروازے سے سرکاری ملازمت میں داخل نہ ہو سکے، یقینی بنائیں گے کہ آئینی اداروں میں کوئی غیر آئینی طریقے سے داخل نہ ہو۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب! ہم آپ کی جانب سے ایکٹ پر ٹھوس دلائل کے خواہش مند تھے، یہ ملازمین 1997ء سے 1999ء کے درمیان نکالے گئے، ان ملازمین نے 10، 11 سال میں نئی ملازمتیں یا کام بھی کیے، اگر آج آپ نے ایکٹ پر معاونت کی تو ٹھیک، ورنہ عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی، موجودہ کیس نظرِثانی کی حدود سے باہر نکل چکا ہے، یہ کیس دوبارہ سنا گیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت 2010ء کے قانون کو مختلف انداز سے دیکھے، قانون کو خلافِ ضابطہ برطرفیاں واپس لینے کے قانون کے طور پر پڑھا جائے، خلافِ ضابطہ برطرفیاں واپس لینے کے تناظر میں قانون کو دیکھنے سے اسے برقرار رکھا جا سکتا ہے، قانون کو اس انداز میں پڑھنے سے ملازمین 1997ء والی سطح پر بحال ہو جائیں گے۔
دلائل دیتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملازمین کی 1993ء سے 1996ء تک کی گئی بھرتیاں کسی نے چیلنج نہیں کی تھیں، یہ تعین کہیں نہیں ہوا کہ ملازمین کی بھرتیاں قانونی تھیں یا نہیں، بحالی کے قانون میں ملازمین کو اگلے گریڈ میں ترقی دی گئی تھی، عدالت قانون بحال کرتے ہوئے اگلے گریڈ میں ترقی نہ دے۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب! آپ مفروضوں پر بات کر رہے ہیں، متعلقہ ادارے ہی اس بارے میں اصل صورتِ حال بتا سکتے ہیں۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ کسی کی ترقی رک جاتی ہے تو وہ 6 ہزار ساتھیوں کے لیے قربانی دیدے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 16 ہزار ملازمین کی برطرفی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا، عدالتِ عظمیٰ کل صبح 11 بجے فیصلہ سنائے گی۔