مصباح لطیف(اے۔ای انڈرگرائونڈ نیوز)
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سینئر کرکٹرز اور بورڈ کے اعلی عہدیداروں کے درمیان اختلافات اور دوریاں کوئی نئی بات نہیں ہیں۔
سابق کپتان محمد حفیظ جنہوں نے آج (3 جنوری 2022ء) کو بین الاقوامی کرکٹ سے باقاعدہ ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، انہوں نے قذافی اسٹیڈیم میں اپنی پریس کانفرنس میں برملا اس بات کا اعتراف کیا کہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) رمیز حسن راجا کیساتھ ان کی ملاقات نہیں ہو سکی۔
البتہ جمعے کو جب وہ بورڈ کے دفتر اپنی ریٹائرمنٹ کا معاملہ لے کر پہنچے، تو اس وقت چیئرمین ان سے ملے اور مختصر ملاقات میں انہوں نے چیئرمین کو اس بارے میں آگاہ کیا۔
رمیز راجا اور محمد حفیظ کے درمیان سرد جنگ کا آغاز اس وقت ہوا، جب ورلڈ کپ 2019ء کے بعد رمیز حسن راجا نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ محمد حفیظ اور شعیب ملک کو اب قومی ٹیم کے لئے منتخب نہیں کرنا چاہیے۔
دوسری طرف محمد حفیظ نے موجودہ چیئرمین رمیز راجا کے بارے میں ماضی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی کرکٹ کے بارے میں سوچ کا معیار یہ ہے کہ وہ ان کے 12 سال کے بیٹے روشان سے بھی کم ہے۔
اطلاعات کے مطابق محمد حفیظ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ورلڈ کپ ٹی 20 کے بعد چیئرمین رمیز راجا سے مسلسل ملاقات کی کوشش کر رہے تھے، انہوں نے چیئرمین کی پرسنل سیکریٹری نبیلہ سے اس بارے میں کئی بار رابطہ بھی کیا، البتہ جب 31 دسمبر 2021ء کو محمد حفیظ قذافی اسٹیڈیم میں ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی سے ملاقات کے لئے گئے اور ریٹائرمنٹ کی خواہش کا اظہار کیا، تو ان سے کہا گیا کہ نیو ایئر نائٹ کے شور میں آپ کی ریٹائرمنٹ کی خبر دب جائیگی۔
اس معاملے میں حفیظ کو قائل کیا گیا کہ اس ریٹائرمنٹ کو منصوبہ بندی کیساتھ کرنا مناسب ہوگا اور اسی دوران چیئرمین رمیز راجا سے محمد حفیظ کی ملاقات بھی کروائی گئی، جہاں محمد حفیظ نے چیئرمین کو اپنی ریٹائرمنٹ سے آگاہ کیا، تو رمیز راجا بولے آپ ہمیں چھور کر جا رہے ہیں۔
محمد حفیظ چیئرمین پی سی بی سے مخاطب ہوئے اور بولے کہ وہ اس بارے میں انھیں مطلع کرنا چاہتے تھے، تاہم انہوں نے ملاقات کے لئے وقت نہیں دیا، اس کے جواب میں رمیز راجا کا مؤقف تھا کہ وہ سمجھے کہ محمد حفیظ اپنی پاکستان سپر لیگ کیٹگری پر گفتگو کے خواہش مند ہیں۔
محمد حفیظ کا جواب تھا، وہ صرف اپنی ریٹائرمنٹ پر چیئرمین کو مطلع کرنا چاہتے تھے، کیٹگری کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔