ریاض (خصوصی رپورٹ)
سعودی عرب کی معروف خاتون وکیل راویہ المالکی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے اشتہارات میں بچوں سے کام لینا قابل سزا جرم ہے- ایسا کرنے سے بچوں کو اذیت ہوتی ہے اور یہ ایک طرح سے ان کے مالی استحصال کے دائرے میں آتا ہے۔ اخبار 24 سے گفتگو کرتے ہوئے المالکی نے کہاکہ سعودی عرب میں قانون تحفظ اطفال کی دفعہ 3 کی آٹھویں شق میں بتایا گیا ہے کہ گداگری یا مجرمانہ عمل یا مالی اعتبار سے بچے سے ناجائز فائدہ اٹھانا، انہیں اذیت دینے یا ان کی ذمہ داری پوری نہ کرنے کے دائرے میں آتا ہے۔ المالکی نے توجہ دلائی کہ قانون مذکور کی دفعہ 22 کی پہلی شق میں ہے۔
کہ جو شخص بھی کسی بچے کے ساتھ تشدد یا لاپروائی کا مشاہدہ کرے فورا متعلقہ حکام کو مطلع کرے۔ المالکی نے بتایا کہ پبلک پراسیکیوشن قانون مذکور کی خلاف ورزیوں میں انویسٹی گیشن کا مجاز ادارہ ہے وہی متعلقہ عدالت کے سامنے مقدمہ دائر کرتا ہے.
علاوہ ازیں بچہ یا کوئی بھی شخص انسانی حقوق کے قومی ادارے کے توسط سے 1919 پر رابطہ کرکے رپورٹ درج کرا سکتا ہے- انسانی حقوق کا قومی ادارہ معاملے کو پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کر دے گا۔ اس سے قبل العربیہ نیٹ کی خصوصی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بچوں کو سوشل میڈیا میں کاروباری اغراض سے استعمال کرنا جرم ہے خلاف ورزی پر والدین سمیت کسی بھی فرد کے خلاف فوجداری کا مقدمہ درج ہوگا۔ ایک قانونی ماہر نے بتایا کہ جو لوگ بچوں کے کاروباری ویڈیو بناتے ہیں ان کو پانچ برس تک قید یا تیس لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی دونوں سزائیں بیک وقت دی جا سکتی ہیں۔