دبئی (خصوصی رپورٹ)
پاکستانی نژاد اردنی معمر خاتون ’عذرا قدسیہ کفایت اللہ خان‘ غربت و افلاس سے تنگ سرکاری ادارے سے مدد کی درخواست لیکرسرکاری ادارے میں پہنچیں، جہاں انہیں معلوم ہوا کہ وہ تو مالدار ہیں۔ عذارقدسیہ اس امر سے لاعلم تھیں کہ ان کے اکاونٹ میں خطیررقم موجود ہے 2008 سے خاتون کے کھاتے میں پینشن کی رقم جمع ہو رہی تھی جس کا انہیں علم ہی نہ تھا۔ الامارات الیوم کے مطابق عذرا قدسیہ گذشتہ صدی کے ساتویں عشرے میں پاکستان سے اردن ملازمت کے لیے پہنچی تھیں-
وہ اردن کے ہسپتالوں میں دائی کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں- ریٹائرڈ ہونے کے بعد بھی رضاکارانہ طور پریہ خدمات انجام دیتی رہیں- صحت کی خرابی کے باعث وہ اردن پہنچنے کی تاریخ بھول گئیں، جس کی وجہ سے انہیں مشکلات پیش آئیں۔ ریٹائرڈ ہونے پر اردن کی حکومت نے عذرا قدسیہ کو ان کی 50 سالہ خدمات کے اعتراف میں اردن کی شہریت دیدی تھی- عذرا قدسیہ کو پتہ نہیں تھا کہ ان کی پنشن ہر مہینے پابندی سے ایک بینک میں پہنچ رہی ہے- انہیں اردن کے پینشن سسٹم ہی کا علم نہیں تھا۔
چند روز قبل ان کی زندگی میں اس وقت بڑا انقلاب آیا جب انہوں نے اردنی صوبے المفرق کے متعلقہ حکام سے مدد کی درخواست کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’اب جبکہ میں ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہی ہوں اور صحت اس حوالے سے کام کی اجازت نہیں دیتی، مجھے گزر بسر کے لیے سرکاری اعانت کی ضرورت ہے۔ اسی درخواست پر یہ انکشاف ہوا کہ ان کے نام سے 2008 سے باقاعدہ ہر ماہ پینشن کی رقم بینک میں پہنچ رہی ہے اور وہ رقم اتنی ہے کہ وہ پرآسائش زندگی گزارسکتی ہیں- ان کے کھاتے میں 45 ہزار اردنی دینارجمع ہیں جو 63 ہزار امریکی ڈالر سے زیادہ ہیں۔