مصباح لطیف(اے۔ای انڈرگرائونڈ نیوز)
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا ورچوئل اجلاس یکم مارچ سے 4مارچ تک پیرس میں جاری رہا جس میں پاکستان کے بارے میں ایشیا پیسیفک گروپ کی رپورٹ پر غور کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق ایف اے ٹی ایف نےجمعے کے روز اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل رہے گا جب کہ پاکستان نے 2018 کے ایکشن پلا ن کے 27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کرلیا ہے ۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جون 2021 کے بعد سے پاکستان نے دہشتگردوں کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کو روکنے کے نظام کو بہتر بنانے کی جانب تیزی سے اقدامات کیے ہیں اور کسی بھی متعلقہ ڈیڈ لائن کی میعاد ختم ہونے سے پہلے 7 میں سے 6 نکات کو مکمل کر لیا ہے۔
اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد گروپوں اور افراد کے خلاف سخت پابندیاں عائد کیں تاہم پاکستان کو منی لانڈرنگ سے متعلق پیچیدہ تحقیقات اور پراسیکیوشن کے حوالے سے صرف ایک اور نقطے پر عمل درآمد یقینی بنانا ہے۔
پاکستان ممکنہ طور پر اس سال جون تک گرے لسٹ میں رہے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان کو جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا اور اسے بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کے لیے پلان آف ایکشن دیا گیا تھا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خلیج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔
تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔
عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔