.مصباح لطیف(اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
پنجاب اور خیبر پختونخوا میں عام انتخابات کے لیے سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود فنڈز فراہم نہ کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ پر توہین عدالت کی تلوار لٹک گئی ہے۔
چند روز قبل ہی آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے توہین عدالت کے کیس میں وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کو نااہل قرار دیا ہے جبکہ آج بھی پنجاب میں الیکشن کے لیے فنڈز کے اجرا سے متعلق ان چیمبر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حکومت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے حکم پر عمل درآمد کرنا پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق ان چیمبر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم پر عملدرآمد کیا ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے رقم کے لیے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا، پارلیمنٹ نے انتخابات کے لیے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈزکے اجرا کے بل کو مسترد کیا، پارلیمنٹ سے بل مسترد ہونے کے بعد حکومت اسٹیٹ بینک کو فنڈز کے اجرا کا نہیں کہہ سکتی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ سپریم کورٹ نے گورنر اسٹیٹ بینک کو الیکشن کمیشن کو براہ راست فنڈز جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
اس حوالے سے سینئر رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی سے ایک صحافی نے پوچھا پتا چلا ہے کہ شہباز شریف کی توہین عدالت میں رخصتی کے بعد آپ پھر وزیراعظم بنیں گے۔
صحافی کے سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا سادے کاغذ پر لکھوا لیں میں وزارت عظمیٰ کاامیدوار نہیں ہوں، میں بالکل وزارت عظمیٰ کا امیدوار نہیں لکھوا لیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا آج آپ کو وزیراعظم ڈھونڈنے پڑیں گے یہاں ملے گا نہیں۔
یاد رہے کہ پاناما کیس میں نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد اگست 2017 میں شاہد خاقان عباسی پاکستان کے 21 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے تھے اور وہ مئی 2018 تک ملک کے وزیراعظم رہے۔