(مصبا ح لطیف اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
سائنسدانوں نے اب تک کے سب سے طاقتور خلائی دھماکے کا مشاہدہ کیا ہے۔
سائنسدانوں کے خیال میں یہ دھماکا گیس کا بہت بڑے بادل کو بہت بڑے بلیک ہول کے نگلنے کے باعث ہوا۔
یہ دھماکا زمین سے 8 ارب نوری برسوں کے فاصلے پر ہوا اور یہ اب تک مشاہدے میں آنے والے کسی بھی خلائی دھماکے سے 10 گنا سے زیادہ روشن تھا، جس کی روشنی 3 سال سے زائد عرصے بعد بھی برقرار ہے۔
برطانیہ کی ساؤتھ ہیمپٹن یونیورسٹی کی ٹیم نے اس دھماکے کا مشاہدہ کیا اور محققین نے بتایا کہ ایک سال تک تو اس پر ہماری توجہ نہیں گئی مگر یہ روشنی بتدریج بڑھتی گئی۔
اس کے بعد دریافت ہوا کہ یہ دھماکا کتنی دور ہوا تھا۔
محققین نے بتایا کہ ہمارے تخمینے کے مطابق دھماکے کا حجم ہمارے نظام شمسی سے 100 گنا زیادہ تھا اور اس سے پیدا ہونے والی روشنی ہمارے سورج کی روشنی سے 2 ہزار ارب گنا زیادہ تھی۔
محققین کا ماننا ہے کہ یہ دھماکا جسے AT2021lwx کا نام دیا گیا ہے، ہمارے سورج سے ہزاروں گنا بڑے گیس سے بنے ایک بادل کے ایک بہت بڑے بلیک ہول کے منہ میں داخل ہو جانے سے ہوا۔
سائنسدانوں کے خیال میں یہ بادل ممکنہ طور پر بلیک ہول کے اردگرد موجود مواد سے بنا، مگر یہ واضح نہیں کہ وہ مدار کے گرد گھومنے کی بجائے بلیک ہول کے منہ میں کیسے پہنچ گیا۔
اس دھماکے کا اولین مشاہدہ 2020 میں امریکا کے ایک تحقیقی ادارے نے کیا تھا، جس نے رات کو آسمان پر روشنی کو اچانک بڑھتے ہوئے دیکھا۔
اس وقت تو زیادہ توجہ نہیں دئی گئی مگر بعد ازاں اس دھماکے کے فاصلے کا تخمینہ لگایا گیا، جس سے ماہرین کو احساس ہوا کہ یہ بہت زیادہ حیران کن واقعہ ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نوٹسز آف دی Royal Astronomical Society میں شائع ہوئے۔