(مصبا ح لطیف اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
یورپی یونین کی بارڈر اینڈر کوسٹ گارڈ ایجنسی فرنٹیکس نے دعویٰ کیا ہےکہ یونان نے گزشتہ دنوں ڈوبنے والی تارکین وطن کی کشتی کی ڈوبنے سے قبل نگرانی کی پیشکش کو نظر انداز کیا تھا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق یورپی ایجنسی کا کہنا ہےکہ ان کے طیارے نے ‘جو کہ ری فیول کے لیے واپس آرہا تھا’ نے ڈوبنے سے قبل تارکین وطن کی کشتی کی بین الاقوامی پانیوں میں موجودگی کی نشاندہی کی تھی اور یونانی کوسٹ گارڈ کو کشتی کی نگرانی کے لیے طیارہ دوبارہ بھیجنے کی پیشکش کی تھی تاہم یونانی حکام کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
دوسری جانب یونان نے تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے پر فوری کارروائی نہ کرنے کے الزامات کو مسترد کیا ہے اور کہا ہےکہ کشتی میں سوار افراد نے کوسٹ گارڈ کو کہا تھا کہ انہیں اکیلے چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ اٹلی پہنچ سکیں تاہم یونان کی جانب سے فرنٹیکس کے الزام پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نےکہا تھا کہ کشتی میں 400 لوگوں کی گنجائش تھی لیکن اس میں 700 افراد سوار کیےگئے،کشتی میں سوار پاکستانیوں کی اب تک کی تعداد 350 ہے جب کہ 281 فیملیز نے رابطہ کیا ہے کہ ان کے بچے اس حادثے کا شکار ہو سکتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ حادثے میں بچائے گئے 104 افراد میں 12 پاکستانی ہیں، 82 لاشیں سمندر سے نکالی گئی ہیں، نادرا کی ٹیمیں اور ڈی این اے کے ذریعے شناخت کی کوشش کررہی ہیں۔
یاد رہے کہ غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کے خواہشمند تارکین وطن کی کشتی 14 جون کو یونان کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہو کر ڈوب گئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی، پاکستانیوں کے علاوہ کشتی میں مصر، فلسطین اور دیگر ممالک کے افراد بھی شامل تھی، حادثے کا شکار ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کے شامل ہونے کی بھی اطلاعات ہیں تاہم یونانی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ہمیں ملنے والی لاشوں میں کسی خاتون یا بچے کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے۔
دوسری جانب کشتی حادثے میں بچ جانے والے افراد کا بتانا ہے کہ کشتی کے عملے کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک روا رکھا جا رہا تھا اور انہیں کشتی کے تہہ خانے میں رکھا گیا تھا۔
زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کا کہنا تھاکہ لوگ ڈوبے نہیں بلکہ جان بوجھ کر ڈبویا گیا، یونانی کوسٹ گارڈ نے بچانے کے بجائے لوگوں کے مرنے کا تماشہ دیکھا، لوگ دہائیاں دیتے رہے، مدد کو پکارتے رہے لیکن کوسٹ گارڈ والے کئی گھنٹوں تک لوگوں کو ڈوبتا دیکھتے رہے، مدد کو نہ آئے۔
ایک شامی پناہ گزین نے بھی انکشاف کیا کہ یونانی کوسٹ گارڈ کئی گھنٹے تک ہمیں ڈوبتا دیکھتے رہے، بظاہر یونانی کوسٹ گارڈکشتی ڈوبنے کا سبب تھے۔
انہوں نےکہا کہ ہمیں بچانےوالے یونانی کوسٹ گارڈ مارتے رہےکہ منہ بند رکھو۔