(مصبا ح لطیف اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
امریکاکی جنوبی ریاستوں میں شدید گرمی کی لہر برقرار، شدید گرمی نے ایری زونا، الباما سمیت ٹیکساس اور مسی سپی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
امریکی محکمہ موسمیات نے امریکا کی جنوبی ریاستوں میں گرمی کی لہر 4 جولائی تک برقرار رہنے کی پیشگوئی کر دی ہے۔
امریکی ماہرین موسمیات کا کہناہے کہ گرمی کی لہر ماحولیاتی تبدیلیوں کانتیجہ ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال زمین کو عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی دو دھاری تلوار کا سامنا ہے۔ زہریلی یا گرین ہاؤس کیسز کے اخراج کے باعث موسمیاتی تبدیلیاں زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ کر رہی ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی رجحان ایل نینو کا بھی آغاز ہو چکا ہے۔
ایل نینو وہ موسمیاتی رجحان ہے جس کے باعث پہلے سے شدید گرمی کا سامنا کرنے والی دنیا کا درجہ حرارت مزید بڑھ جائے گا، اس کے باعث مختلف خطوں میں ہیٹ ویوز، خشک سالی، جنگلات میں آتشزدگی اور سیلاب جیسی موسمیاتی آفات کی شرح میں اضافہ ہوگا۔
بحر الکاہل کے قریب واقع ممالک زیادہ متاثر ہوں گے، مثال کے طور پر پیرو اور ایکواڈور میں شدید بارشیں اور سیلاب جیسے مسائل بڑھ جائیں گے جبکہ ایمازون کے خطے میں ایل نینو کے دوران موسم زیادہ گرم اور خشک ہو جاتا ہے جس کے باعث جنگلات میں آتشزدگی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
کولمبیا اور وسطی امریکا میں گرمی کی شدت اور خشک سالی میں اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ بحر الکاہل کی دوسری سمت یعنی آسٹریلیا میں ایل نینو کے باعث ہیٹ ویوز، قحط سالی اور جنگلات میں آگے لگنے کی شرح بڑھنے کا امکان ہے اورانڈونیشیا میں بھی خشک سالی کی شدت بڑھ سکتی ہے۔
خط استوا سے دور واقع ممالک بھی ایل نینو سے نمایاں طور پر متاثر ہوں گے کیونکہ کرہ ہوائی میں موجود ہواؤں کی پوزیشن بدل جاتی ہے، جس کے باعث امریکا کے جنوبی حصوں میں بارشیں زیادہ ہوتی ہیں اور سیلاب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایل نینو کے باعث امریکا اور کینیڈا کے شمالی حصے زیادہ گرم اور خشک ہو جاتے ہیں، چین میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے یعنی جنوب میں زیادہ بارشیں ہوتی ہیں جبکہ شمالی حصے خشک ہو جاتے ہیں۔
ایل نینو کی آخری سخت لہر 2014 سے 2016 کے درمیان دیکھنے میں آئی تھی جس کے دوران عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے کے نئے ریکارڈز بنے تھے۔ درحقیقت 2016 اب بھی انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا جاتا ہے۔