(مصبا ح لطیف اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب کی تمام یونیورسٹیوں میں انسداد ہراسانی سیل بنائےجائیں گے جن کی سربراہ خواتین پروفیسرز ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے اسکینڈل پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سےجوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست کی جائےگی۔
خیال رہےکہ گزشتہ دنوں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں مبینہ طور پر منشیات اور ممنوعہ ادویات سمیت دیگر غیرقانونی کاموں کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
پولیس نے یونیورسٹی کے چیف سکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ کو چند روز قبل جب کہ ڈائریکٹر فنانس محمد ابوبکر کو گزشتہ ماہ گرفتار کیا تھا، ملزمان سے کرسٹل آئس اور ممنوعہ جنسی ادویات برآمد ہوئی تھیں۔
افسران کے موبائل فون کا فرانزک مکمل کرکے سیل فونز کی ویڈیوز، چیٹس، تصاویر سے متعلق جامع رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھیج دی گئی ہے جبکہ وائس چانسلر نے آئی جی پنجاب کو خط لکھ کر مقدمات کو جھوٹا قرار دے دیاہے۔
دوسری جانب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے آئی جی پنجاب پولیس کے نام خط لکھ کر افسران کے خلاف مقدمے کو جھوٹا قرار دیا ہے۔
وائس چانسلر کا کہنا ہےکہ معاملےکی شفاف تحقیقات کے لیے اعلیٰ افسران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے، یونیورسٹی کی ترقی سے خائف لوگ یونیورسٹی کو بدنام کرنےکے درپے ہیں۔
ڈاکٹر اطہر محبوب کا آئی جی پنجاب کے نام خط میں کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں کسی قسم کا کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوتا۔
مبینہ طورپر منشیات فروشی کے معاملے پر نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے 3 رکنی انکوائری کمیٹی بنادی۔