(مصبا ح لطیف اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
امریکا میں گھرکے بھیدی نے لنکا ڈھادی، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے میں انہی کے دست راست اور نائب صدر مائیک پنس ان کے خلاف اہم گواہ بن گئے ۔
گزشتہ روز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر 2020 کے صدارتی الیکشن پراثرانداز ہونے اور 6 جنوری 2021 کے کیپیٹل ہل حملے کے الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تیسری بار فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق نئی فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ پر کار سرکار میں مداخلت کی کوشش، امریکا کو دھوکا دینے کی سازش اور حقوق پامال کرنے کی سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
تاہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے میں انہی کے دست راست اور سابق نائب صدر مائیک پنس ان کے خلاف اہم گواہ بن گئے ۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق امریکی نائب صدر مائیک پنس نے کہا ہے کہ جو شخص خود کو آئین سے ماورا سمجھتا ہو ، اسے صدر بننے کا حق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن نتائج کے روز اور اس کے بعد ٹرمپ نے جوبھی کہا وہ جھوٹ ہے اور ملکی آئین کے خلاف ہے۔ایساشخص کبھی امریکا کا صدرنہیں بننا چاہیے۔
مائیک پنس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے گرد جمع احمق وکیل انہیں میٹھی میٹھی باتیں سنا رہے ہیں، الیکشن نتائج اُلٹنے کی کوشش پر ٹرمپ کو نا اہل قرار دیا جانا چاہیے، میں نے آئین کو فوقیت دی اور ہمیشہ آئین ہی کو اولیت دوں گا۔
6 جنوری 2021 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نےکیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا اور سکیورٹی حصار توڑتے ہوئے عمارت کے اندر داخل ہوگئے تھے۔
کیپیٹل ہل پر ہنگامہ آرائی کے دوران 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے،کیپیٹل ہل پر حملےکے الزام میں ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ دھاوا ایسے وقت میں بولا گیا تھا کہ جب کیپیٹل ہل میں موجود کانگریس کی عمارت میں مشترکہ اجلاس ہو رہا تھا اور کانگریس کو نومبر 2020 میں انتخابات جیتنے والے نو منتخب صدر جوبائیڈن کی صدارتی فتح کی توثیق کرنی تھی تاہم ٹرمپ اور ان کے حامیوں کا خیال تھا کہ انتخابات میں ان کی فتح کو شکست میں تبدیل کیا گیا ہے