(مصبا ح لطیف اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے جڑانوالہ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ریاست میں جتھہ بازی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں احسن اقبال نے لکھا کہ جڑانوالہ کے دلخراش واقعات ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہیں، بعض مذہبی گروہوں نے آزادانہ طور پر عوام میں مذہب کو سیاسی مقاصد کے لیے جنونیت پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا۔
احسن اقبال نے لکھا کہ اسلامی ریاست میں جتھہ بازی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کو جلا کر دین کی کوئی خدمت نہیں ہوتی، ملک میں قانون اور عدالتیں موجود ہیں، ریاستی اداروں کو ان گروہوں کو قابو میں لانا ہو گا کیونکہ یہ مخصوص حالات میں پنپے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئی شخص قانون کو ہاتھ میں نہیں لے سکتا کیونکہ ہر جرم کے لیے قانون موجود ہے، پاکستان میں کوئی اقلیت خود کو غیر محفوظ سمجھے تو یہ نظریہ پاکستان کی نفی ہو گی۔
احسن اقبال نے کہا کہ 12-14 سال کے نوجوان ڈنڈے پکڑ کر ایک مذہبی جماعت کے نعرے لگاتے فوٹیج میں نظر آ رہے ہیں، یہ رجحان لمحہ فکریہ ہے اور سیالکوٹ کے دلخراش واقعے کی یاد دلاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور علما کو معاشرے میں ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا، اس واقعے سے پہلے بھارت میں منی پورکے واقعات دنیا کو بھارت میں اقلیتوں سے ناروا سلوک پر متوجہ کر رہے تھے، اس واقعے نے میڈیا کا رخ پاکستان کی طرف موڑ دیا۔
رہنما مسلم لیگ نے پوچھا کہ کیا یوں دین کی کوئی خدمت ہوئی یا ملک کی نیک نامی ہوئی؟ مسیحی برادری نے پاکستان کو ووٹ دیکر تحریک پاکستان میں بھرپورحصہ لیا تھا، مسیحی برادری بھی پاکستان میں اتنے حصہ دارہیں جتنے مسلمان ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان گلدستہ ہے جس میں سب پھولوں نے ملکر اس کو حسین بنانا ہے، ہم سب نے ہم آہنگی اور یکجہتی کے ساتھ رہنا اور بسنا ہے، یہی ہمارے دین کی تعلیم ہے۔