(مصباح لطیف اے ای انڈر گراؤنڈ نیوز)
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے مکمل دستاویزات پیش نہ کرنے والے وکیل پر 2 ہزارکا جرمانہ عائد کردیا۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نےجرمانہ انکم ٹیکس کےکیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے واضح کیا کہ ہم ذرا اولڈ فیشن ججز ہیں، مکمل دستاویزات دیکھیں گےْ
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے استفسار کیا کہ آپ کے ساتھ ریونیو کا کوئی افسر نہیں آیا؟ اس پر وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ’ جی میرے ساتھ کوئی نہیں آیا‘۔
وکیل درخواست گزار کے مؤقف پر چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ہم نے کہا ہے انکم ٹیکس کاکیس تب تک چل سکتا ہے جب تک متعلقہ ڈپارٹمنٹ کا بندہ ساتھ ہو، عدالت کو معاونت ملتی نہیں اورکہتے ہیں کروڑوں روپے مالیت کے کیس پرسپریم کورٹ کا اسٹے ہے۔
چیف جسٹس کے استفسار پر وکیل درخواست گزار نے کہا ہم کوشش کریں گے کہ حکم کی تعمیل ہو اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کوشش کریں اگر تعمیل نہ ہو پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے، ایسی بات ہی نہ کیا کریں، اس کا مطلب کہ آپ کے پاس آپشن ہے کہ تعمیل نہ کریں۔
دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کتنا جرمانہ کریں؟ آپ کی مرضی کے مطابق کردیتے ہیں اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ایک ہزار جرمانہ کردیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جیسے سینئر وکیل سے یہ امید نہیں تھی، چلیں 2 ہزار جرمانہ کردیتے ہیں، جرمانہ اپنی مرضی کے چیریٹی فنڈ میں جمع کرواکے رسید عدالت میں جمع کروائیں۔