مصبا ح لطیف (اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
اقوام متحدہ میں بچوں کے فنڈ کے ادارے یونیسف نے غزہ میں شدید غذائی قلت سے ہزاروں بچوں کی اموات کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے جہاں لاکھوں افراد بے گھر اور اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں وہیں علاقے میں اسرائیل کی پابندیوں سے پیدا ہونے والی شدید غذائی قلت سے بڑی تعداد میں بچوں کی اموات کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ میں بچوں کے فنڈ کے ادارے یونیسف کا کہنا ہےکہ غزہ میں غذائی قلت کی وجہ سے 5 سال تک کی عمر کے 10 ہزار بچوں کی موت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے اور اس حوالے سے آنے والے چند ہفتوں میں صورتحال انتہائی خطرناک ہوسکتی ہے۔
یونیسف نے غزہ کے 2 سال تک کی عمر کے ایک لاکھ 35 ہزار بچوں اور ایک لاکھ 55 ہزار کے قریب حاملہ خواتین کی صحت کے حوالے سے بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
یونیسف نے نرسنگ کے شعبے سے وابستہ فلسطینی خواتین کو لے کر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں خوراک اور صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، علاقے میں انسانی ہمدردی کے طور پر فوری اور طویل سیز فائر کی ضرورت ہے تاکہ امدادی ادارے علاقے میں مستحکم انداز میں بحالی کے کام کرسکیں۔
یونیسیف نے کہا ہےکہ غزہ میں اہم انفرا اسٹرکچر کی فوری بحالی ضروری ہے جن میں اسپتال ترجیح ہیں تاکہ نوزائیدہ بچوں، حاملہ خواتین اور زخمیوں کی زندگی بچانے کے لیے ان کی دیکھ بھال کی جاسکے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے سلامتی کونسل میں غزہ کے حوالے سے منظور کی جانے والی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے۔
ڈاکٹر ٹیڈروس ںے کہا کہ یہ قرارداد غزہ میں فوری طور پر سیز فائر اور علاقے میں صحت اور خوراک کے لیے انسانی راہداری کی ضرورت پر روشنی ڈالتی ہے۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں مسلسل آپریشنز کررہا ہے جو علاقے میں انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جتنی امداد کی ضرورت اس کی صرف 10 فیصد وہاں موجود ہے۔
واضح رہےکہ اسرائیل کے غزہ میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران تابڑ توڑ حملوں میں 400 فلسطینی شہید ہوگئے جس کے بعد اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 21 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔