(اسلام آباد سے ھیڈ آف نیوز منتظر مہدی)
غوری ٹاؤن میں نہ کوئی سرکاری سکول، نہ کوئی سرکاری ہسپتال نہ کوئی ڈسپنسری، نہ کوئی قبرستان ،نہ کوئی پارک، نہ کوئی کھیلنے کے لیے گراؤنڈ، نہ ہی اس ٹاؤن کی ترقی کے کوئی سرکاری فنڈ، نہ پینے کے پانی کا کوئی فلٹر پلانٹ، تھا.اس ٹاؤن کے نو فیزز ہیں کہ اور اس کی موجودہ آبادی تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ ہے. آبادی کے بڑھنے سے اس ٹاؤن کے مسائل میں روز بروز اضافہ ہوا، اسلام آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے 2015ء میں غیر قانونی قرار دے کر اس ٹاون کے رہائشیوں کے لئے بجلی اور گیس کے کنکشن پر پابندی عائد کر دی .رانا عبدالقیوم ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے اپنے فیز کے رہائشیوں کے ساتھ مل کر اس ٹاؤن کی فلاح و بہبود اور بہترین مستقبل کے لئے ایک تنظیم غوری ویلفیئر اینڈ منیجمنٹ ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں لایا.
جس نے غوری ٹاون کے رہائشیوں کے لیے بہت سے کام کیے جن میں ٹاؤن میں جب کسی کے گھر واٹر سپلائی کا پانی ختم ہو جاتا ہے تو ادھر فری پانی مہیا کیا جاتا ہے.پچھلے سال عالمی وبائی مرض کرونا پوری دنیا میں تیزی میں پھیلا اور پاکستان بھی اس مرض کی لپیٹ میں آ یا تو تنظیم نے اپنی گلیوں، گھروں پارک میں سپرے کرواۓ. اور لوگوں کو اس مرض کی آگاہی بھی کی، سماجی فاصلے کو برقرار رکھا گیا. لوگوں کو ماسک بھی دئیے گئے. مساجد میں قالین اور چٹائیاں اٹھا دی گئیں.ٹاون میں فلٹر پلانٹس لگائے گے جبکہ
فیز میں ہر سال شجر کاری کی مہم بھی کی جاتی ہے اور سینکڑوں درخت اور پودے لگائے جاتے ہیں اور ان پودوں کی حفاظت کے لئے دو مالی بھی رکھے گئے ہیں. تظیم نے ٹاون کی گلیوں کی مرمت اور اپنی مدد آپ کے تحت نئی بنائیں اور ٹاون میں قبرستان کی جگہ کو مختص کروایا گیا جبکہ ٹاون کی بہترین سیکورٹی کے لئے 25 سیکورٹی گارڈ رکھے ہوئے ہیں. جن کو روزانہ سیکورٹی لیکچر دیا جاتا ہے، اور ان نئی یونیفارم بھی دی گئی. تظیم نے کرونا امراض کے دروان ٹاؤن کا لاک ڈاؤن کے دوران پاکستان نیوی کے افسران اور علاقے کے مخیر حضرات کے تعاون سے ٹاؤن میں 500 حقداروں کو پکا پکایا یا کچا راشن ان کے گھروں میں پہنچایا تھا۔تنظیم غوری ویلفیئر اینڈ منیجمنٹ ایسوسی ایشن نے رانا عبدالقیوم ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اور سابق ایم اے این میاں اسلم کی قیادت میں ٹاؤن کے دیگر رہائشیوں کے ہمراہ سی ڈی اے کے چیئرمین سے ملاقاتیں بھی کیں جس میں ان کو ٹاؤن میں گیس، بجلی پر لگی ہوئی پابندیوں اور دیگر مسائل
سے آگاہ کیا گیا