Reg: 12841587     

مضبوط معاشرہ خواتین کے معاشی، معاشرتی استحکام سے مشروط ہے۔سکینہ شاہد، حلقہ خواتین جماعت اسلامی ڈپٹی سیکرٹری جنرل

(اسلام آباد سے ھیڈ آف نیوز منتظر مہدی)

امیر جماعت اسلامی ضلع اسلام آباد نصر اللہ رندھاوہ نے کہا ہے کہ اسلام عورت کو بہترین معاشی و معاشرتی اسٹیٹس دیتا ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں جہالت کی وجہ سے خواتین کو ان کے حقوق نہیں دیے جاتے۔ ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ اس جہالت کا خاتمہ کر کے عورت کے جائز حقوق یقینی کی فراہمی یقینی بنائے گا۔ وہ پیر کے روز حلقہ خواتین جماعت اسلامی کے زیر اہتمام پریس کلب اسلام آباد کے سامنے منعقدہ ”خواتین واک“ سے خطاب کر رہے تھے۔ واک میں حلقہ خواتین کی سیکریٹری اطلاعات شعبہ تعلقات عامہ پاکستان شبانہ ایاز،نگران نشرو اشاعت ضلع اسلام آباد ساجدہ ابصار سمیت کثیر تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔
۔ واک کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حلقہ خواتین کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سکینہ شاہد کا کہنا تھا کہ ایک مثالی اسلامی معاشرے کی بنیاد اسی وقت ڈالی جا سکتی ہے جب خاندان کی اکائی مضبوط اور مستحکم بنائی جائے اور اس کے لیے خواتین کو معاشی اور معاشرتی تحفظ فراہم کرنا بنیادی شرط ہے۔انہوں نے کہا کہ نکاح ایک معاہدے کا نام ہے جس میں کوئی کسی کا محکوم نہیں بنتا، بلکہ دونوں فریق مشترکہ کوششوں کے ذریعے اپنی اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں اور یوں ایک خاندان کی تشکیل کرتے ہیں جو معاشرے کی ایک بنیادی اکائی ہے۔ خاندان کی اکائی اسی وقت مضبوط ہو گی جب خاندان کے بنیادی اجزا، یعنی مرد اور عورت تقویٰ اختیار کریں۔
سابق ایم این اے اور نگران شعبہ تعلقات عامہ پاکستان عائشہ سید نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ھوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مرد کو قوام بنایا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ مرد کو مطلق فضیلت حاصل ہے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ فطرت نے مرد کو ہی یہ صلاحیت دی ہے کہ وہ سربراہی کر سکتا ہے۔ معاشرے کی تعمیر و تشکیل میں اور انسانیت کی خدمت کے حوالے سے مرد و عورت دونوں کی شراکت یکساں ہے۔ دل و دماغ، عقل و جذبات اور خواہشات و بشری ضروریات کے اعتبار سے دونوں برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صالح معاشرے کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ مردوں کی طرح خواتین کو بھی اپنی فطری صلاحیت اور استعداد کے مطابق زیادہ سے زیادہ ترقی کا موقع فراہم کیا جائے۔
سابق ایم این اے بلقیس سیف کا کہنا تھا کہ اسلام اور مغرب کی خاندان کی بنیادی تعریف میں اختلاف ہے۔ مغربی معاشرے میں شادی دو افراد کے مابین معاہدے کا نام ہے، جبکہ اسلام میں نکاح دو افراد کے رشتے کی بجائے دو خاندانوں کے باہم جڑنے کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے معاشرے میں خواتین اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہی ہیں تو اس کی وجہ معاشرے میں رائج وہ ظلم ہے جس نے خواتین کو ان حقوق سے محروم کر رکھا ہے جو اسے اسلام کا آفاقی نظام عطا کرتا ہے۔
ناظمہ ضلع اسلام آباد نصرت ناہید کا اس موقعے پر کہنا تھا کہ اسلام عورت کو پابند نہیں کرتا، بلکہ اس کے لیے دائرہ کار متعین کرتا ہے جس میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ہی اس کی بھلائی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عورت اور مرد کے حقوق میں جو لکیر کھینچی ہے، اگر مردو خواتین اسے کافی سمجھیں تو آزادی نسواں کے لیے نعرے بازی کی ضروری ہی باقی نہ رہے۔ اس موقعے پر ہم آپ سب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ سب جماعت اسلامی کی اسلامی نظام کی جدو جہد میں اس کا ساتھ دیں تاکہ ایک ایسا معاشرہ وجود میں آئے جہاں ریاست مظلوم کا ساتھ دے نہ کہ ظالم کے ہاتھ مضبوط کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Previous Post

پاکستان سے اعلی ذہن کی بیرون ملک منتقلی میں اضافہ

Next Post

چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی کی دوبارہ عہدہ سنبھالنے کیلئے راہ ہموار ہوگئی، ذرائع

Related Posts

پاکستان کے سابق بیوروکریٹ نصر اقبال نے داستان شہر لاھور کی کے عنوان سے پاکستان کے ممتاز آرٹسٹ بدر خان کے ساتھ پاکستان کمیونٹی سینٹر لانگ سائڈ سینٹر میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا

عارف چودھری (مانچسٹر) پاکستان کے سابق بیوروکریٹ نصر اقبال نے داستان شہر لاہور کی کے عنوان سے پاکستان…
Read More
Total
10
Share