ہیڈ آف نیوز اسلام آباد منتظر مہدی
سپریم کورٹ میں وزیر اعظم اور وزرا اعلی کی جانب سے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دئیے ہیں کہ صوبوں کے کئی علاقوں میں ضرورت سے زیادہ توجہ دی جاتی ہے بعض ایسے علاقے بھی ہیں جہاں عوام کو بالکل نظر انداز کیا جا رہا ہے،بلوچستان کے کئی علاقوں میں پینے کا پانی میسر نہیں،موٹروے سے نیچے اتریں تو سڑکوں کے حال کا پتہ چلتا ہے،شہروں میں عالی شان اسکول ہوتے ہیں،دیہی علاقوں میں تعلیم کا برا حال ہے،متوازن ترقی اور وسائل کی مساوی تقسیم آئینی ذمہ داری ہے،عدالت کا آرٹیکل 184/3 کے مقدمات میں معیار سخت ہو گیا ہے،آرٹیکل 184/3 کا عام نہیں بڑا اہم مقدمہ ہوتا ہے،درخواست اچھی ہےدرخواست کی استدعا اور دلائل میں فرق ہے، اس میں ترمیم کر لیں۔معامله کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےکی۔دوران سماعت درخواست گزار راجہ منور نے دلائل دئیے کہ قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس سال میں دو مرتبہ ہونا چاہیے،اقتصادی کونسل اجلاس باقاعدگی سے نہ بلانا آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے،صوبائی سطح پر وسائل کی تقسیم متوازن اور برابری کی اصول پر ہونی چاہیے،لاہور میں اربوں خرچ کر دیے گئے باقی پورا پنجاب چیخ رہا ہے،جسٹس منیب اختر نے ایک موقع پر ریمارکس دئیے کہ قومی اکنامک پالیسی بنانا عدالت کا کام نہیں,کس ضلع کو فنڈز دیے جائیں یہ عدالت کیسے کہہ سکتی ہے۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کو آئینی درخواست میں ترمیم کی اجازت دیتے ہوۓ معامله کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔