ہیڈ آف نیوز اسلام آباد منتظر مہدی
صدر جموں کشمیر پیپلز پارٹی و ممبر قانون ساز اسمبلی سردار حسن ابراہیمُ خان نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
آج کا دن 28 اپریل یقیناً تاریخ کشمیر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے – 28 اپریل 1949 کو آزاد حکومت اور حکومت پاکستان کے مابین گلگت بلتستان کے عارضی انتظام و انصرام کے حوالے سے تحریرا” معاہدہ کیا گیا جسے معاہدہ کراچی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ اس معاہدہ کے مطابق گلگت بلتستان کا عارضی انتظام حکومت پاکستان کے پاس ہے۔ جب تک ریاست کے عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرتے اس وقت تک ریاست کی کسی بھی اکائی کا الگ سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا ۔ اس معاہدے کے بنیادی معرک غازئ ملت سردار محمد ابراہیم خان تھے اور یہی معاہدہ کراچی وہ تاریخی دستاویز ہے جو گلگت بلتستان کو ریاست جموں کشمیر کا حصہ ثابت کرتی ہے ۔ جموں کشمیر پیپلز پارٹی 28 اپریل کو یوم وحدت کے طور پر مناتی چلی آئی ہے لیکن موجودہ کرونا کی خطرناک صورتحال کے پیش نظر کوئی جاندار سرگرمی نہیں کی جا سکی ۔
ہم سمجھتے ہیں کہ معاہدہ کراچی غازئ ملت سردار محمد ابراہیم خان کا ایک اہم کارنامہ ہے اور اس معاہدہ کی اپنی آئینی حیثیت ہے اور اس آئینی حیثیت کو چھیڑنے سے تحریک آزادی کشمیر پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔ بنیادی طور پر کشمیری عوام حق خودارادیت کے حصول کی لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور اس حق کو اقوام عالم نے تسلیم کر رکھا ہے حق خودارادیت سے ہٹ کر کوئی حل کشمیریوں کے لئے قابل قبول نہیں ۔
جموں کشمیر پیپلز پارٹی واضح موقف رکھتی ہے کہ گلگت بلتستان کی موجودہ آئینی حیثیت کو چھیڑنا دراصل کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریک کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے ایسے کسی بھی عمل کے خلاف جموں کشمیر پیپلز پارٹی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی ۔ گلگت بلتستان کے عوام کو بنیادی حقوق ضرور ملنے چاہیں لیکن مظلوم کشمیری عوام کی تحریک کو ہر گز پس پشت نہ ڈالا جائے ۔
ریاست جموں کشمیر ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے ۔ گلگت بلتستان ریاست جموں کشمیر کا حصہ ہے ۔ جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے قائد سردار خالد ابراہیم خان نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لئے لازوال جدوجہد کی