تحریر :حکیم ریحان سالک
تخم بالنگا جسکا نام بگاڑہ گیا ہے ھم جیسے دیسی لوگ تخ ملنگاں بھی کہتے ہیں اس کی افادیت اور استمعال سے یقینا بہت سے لوگ واقف ہیں۔
لیکن لوگوں کیلئے یہ کچھ خاص اہمیت کا حامل نہیں جبکہ اسکے ایک چمچ کی قدرتی افادیت کسی ملٹی وٹامنز کی گولی سے کم نظر نہیں آتی اس میں دودھ کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ کیلشیم اور نارنگی کے مقابلے میں سات گنا زیادہ وٹامن سی موجود ہوتا ہے ۔
یہ جوڑوں کے درد کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے ، نیند کو بہتر بناتا ہے ، آنتوں کی صفائی کرتا ہے اور نظام ہاضمہ درست کرتا ہے ۔
یہ بڑھتے وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی مفید ہے معدے کے مسائل سے بچنے اور وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے تخم بالنگا سے ایک بہترین مشروب تیار کیا جا سکتا ہے ۔
اسکی تاثیر گرم تر ہے ۔لیکن پانی میں بھیگنے اور دودھ شربت میں شامل ھونے کے بعد معتدل ہو جاتا ہے اور اسکا استعمال گرمیوں میں ناشتے کے ساتھ یا پہلے با آسانی کیا جا سکتا ھے دوپہر میں یا رات کے وقت بھی اسکا استعمال مفید ھے لیکن اسکو پانی یا دودھ جس میں بھی مشروب کے طور پر مکس کیا جائے وہ زیادہ ٹھنڈا نہیں ھونا چاھیئے۔
زیادہ ٹھنڈا ھونے کی وجہ سے معدہ خراب ھونے کا خطرہ رھتا ھے ۔معدے کی مریض ٹھنڈک کئے بغیر اسکا استعمال کریں۔
تخم بالنگا ایک نظر میں
تخم بالنگا اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، آئرن، فائبر، کیلشیم، اینٹی آکسائیڈینٹ کے علاوہ پروٹین سے بھی بھرپُور ہوتاہے 26 گرام تخم بالنگا میں تقریباً 4 گرام پروٹین ہوتی ہے، اس بیج کو ہمیشہ کسی دوسرے کھانے میں شامل کرکے یا پانی میں بھگو کر استعمال کرنا چاہیے۔
تخم بلنگاںایگری کلچر کے مطابق 26 گرام تخم بالنگا میں 120 کیلوریز، 5 گرام چکنائی، 14 گرام کاربوہائیڈریٹس، 14 گرام ڈائیٹری فائبر،تقریباً 4 گرام پروٹین اور صفر شوگر ہوتی ہے۔
فائدے:۔
پودوں کے بیج صحت پر انتہائی مفید اثرات ڈالتے ہیں یہ جہاں جسم کو توانائی پہنچاتے ہیں وہاں بہت سی بیماریوں سے بچاتے ہیں جن میں موٹاپا، شوگر، دل کی بیماریاں وغیرہ شامل ہیں ۔
آرتھرائٹس کے درد میں آرام دیتا ہے۔
نیند کو بہتر بنانے کا معاون ہے۔
مختلف قسم کے سرطان سے حفاظت کرتا ہے۔
خون میں شوگر کی سطح کو اعتدال میں لاتا ہے۔
نتوں کی صفائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
مدافعتی نظام کو مزید طاقت فراہم کرتا ہے۔
نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔
بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔
سانس، دمہ۔ زکام وغیرہ کو کنٹرول کرنے میں مؤثر ہوتا ہے۔
تخملنگا کے تیل جلد کے زخموں کیلیۓ ٹھیک ہے۔
کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔
بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے۔
اینٹی کینسر، اینٹی وائرل، اینٹی بیکٹیریئل، اینٹی سپیزموڈک اور اینٹی فنگل خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔
تخم بالنگا اور فائبر کی طاقت
فوڈ ہدایات کے مطابق پچاس سال سے کم عُمر مردوں کو روزانہ 30.8 گرام فائبر اور پچاس سال سے کم عُمر خواتین کو 25.2 گرام ڈائیٹری فائبر روزانہ استعمال کرنی چاہیے اور پچاس سال سے زیادہ عؐمر کے مردوں کو 28 گرام اور عورتوں کو 22.4 گرام فائبر روزانہ کھانی چاہیے۔
تخم بالنگا کے صرف ایک اونس میں 14 گرام فائبر ہوتی ہے جو فائبر کی روزانہ کی مطلوبہ مقدار کا نصف سے زیادہ ہے۔
تخم بالنگا وزن کم کرتا ہے
وہ کھانے جن میں فائبر زیادہ ہوتی ہے معدہ کو بھرا رکھتے ہیں اور وزن کم کرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
تخم بالنگا دل کی بیماریوں کے لیے
تخم بالنگا اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے جو دل کے لیے انتہائی مُفید ہے یہ دل کی بند نالیوں کو کھلولتا ہے یہ جسم پر عمر کے ساتھ پڑنے والے اثرات کو سست کر دیتا ہے اور بندے کو جوان رکھتا ہے اور کولیسٹرول لیول کو بھی کم کرتا ہے۔
ذیابطیس کے لیے تخم بالنگا
تخم بالنگا کھانے کو جلد ہضم کرکے جُز بدن بناتا ہے اور اس میں موجود الفالائنولک ایسڈ اور فائبر گلوکوز کے خون میں شامل ہونے کا عمل سُست کر دیتی ہے جس سے انسولین ہارمون کو زیادہ کام نہیں کرنا پڑتا اور شوگر جیسی بیماری سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
ہڈیوں کے لیے انتہائی مُفید
تخم بالنگا فاسفورس جو ہڈیوں کے لیے نقصان دہ ہے کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے اور اس میں موجود کیلشیم کی بڑی مقدار ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اس کے علاوہ اس بیج میں زنک کی موجودگی مُنہ اور دانتوں کی صحت کے لیے انتہائی مُفید ہے۔
ہاضمے کے لیے
فائبر پیٹ کی صفائی کر دیتا ہے یہ معدے کو متحرک کرتا ہے اور اُسے مختلف قسم کے کھانے ہضم کرنے میں ایندھن کا کام کرتا ہے اور فضلے کو جسم سے خارج کرتا ہے اور نظام اہنظام کے لیے انتہائی مُفید ہے۔
تخم بالنگا کے نقصانات
اس پودے کے بیج کو ہمیشہ پانی میں بھگو کر یا کسی دوسرے کھانے میں شامل کر کے ہی کھانا چاہیے اور اگر اس کو بغیر پانی یا کسی اور کھانے کے استعمال کیا جائے تو یہ نگلنے کی بہت سی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ یہ اپنے وزن سے 27 گُنا زیادہ پانی چُوس لیتا ہے اور خوراک کی نالی میں پھنس جاتا ہے۔
نوٹ: چھوٹے بچوں کو تخم بالنگا سوکھا کھانے کو نہیں دینا چاہیئے۔گلہ خشک ہوجاۓگا سانس لینے میں دشواری ہوگی۔