مشال ارشد سی ایم انڈرگراونڈ نیوز
برطانوی حکومت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں اصلاحات کے منصوبے پر غور شروع کردیا۔
برطانیہ میں بھی صحافیوں کی شامت آنے والی ہے اور حکومت نے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
برطانوی حکومت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں اصلاحات کے منصوبے پر غور شروع کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کیلئے شرمندگی کا باعث بننے والی خبریں دینے والے صحافیوں کو 14 برس کی سزا ہوسکے گی، فارن ایجنٹس سے نمٹنے والا قانون ان صحافیوں پر بھی لاگو ہوگا جو خفیہ حکومتی معلومات افشا کریں گے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ نئے قانون کے تحت خفیہ معلومات افشا کرنے والے صحافیوں سے دفاع جا حق چھن جائے گا جبکہ 1989 کے ایکٹ کو انٹرنیٹ کے موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے جائزہ لیا جارہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں اور لاء کمیشن نے حکومت کی مجوزہ اصلاحات کو بہتر بنانے کیلئے تجاویز پیش کردیں ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں کہنا ہے کہ مجوزہ قانون اگر ابھی لاگو ہوتا تو میٹ ہینکاک کی بوسہ لینے والی تصاویر کی اشاعت پر کارروائی ہوسکتی تھی۔
خیال رہے کہ برطانیہ کے سابق وزیرصحت میٹ ہینکاک کی اپنی معاون خاتون سے بوسہ و کنار کی ویڈیو اور تصاویر منظر عام پر آئی تھیں جس کے بعد انہیں وزارت سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔