مشال ارشد سی ایم انڈرگراونڈ نیوز
انڈونیشیا میں توراجن نامی وہ برادری ہے جو اپنے رسم ورواج اور روایات کے طور پر مُردوں کو دفن نہیں کرتی بلکہ کنبے کے افراد لاشوں کو اپنے ساتھ ہی رکھتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق تواجن برادری اپنے آباؤ اجداد اور عزیزواقارب کے مرجانے کے بعد انہیں ممی میں تبدیل کرکے ناصرف گھروں میں رکھتی بلکہ ڈیڈہارویسٹ نامی فیسٹول بھی مناتی ہے۔ اس خصوصی فیسٹول میں اہل خانہ خوشی کے طور پر مردوں کو نئے لباس پہناتے اور خوب ہلا گلا کرتے ہیں۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مذکورہ برادری مردوں کو ہمیشہ کے لیے دفنانے سے قبل انہیں سالوں تک اپنے پاس رکھتی ہے۔ ڈیڈہارویسٹ فیسٹول کے دوران یہ لوگ لاشوں کو تابوت سے باہر نکال لیتے ہیں اور نہلانے کے بعد دوبارہ نئے کپڑے پہناتے ہیں بعد ازاں مردہ شخص کو جو بھی کھانا پسند ہوتا ہے وہی بنایا جاتا ہے۔
توراجن برادری انڈونیشیا کے مختلف علاقوں میں بستے ہے، اس دوران ہر طرف جشن کا سماں رہتا ہے، مردوں کو نکالنے اور سجانے کے بعد رشتے داروں کو دعوت دی جاتی ہے۔
توراجنوں کا ماننا ہے کہ موت زندگی کا خاتمہ نہیں ہے، بلکہ مرنے والے زندہ رہتے ہیں، اس برادری میں جب کوئی مر جاتا ہے تو اسے دفنانے کی جگہ ایک بھینس بلی کے طور پر قربان کی جاتی ہے۔ بھینسوں کی بلی اور جشن منانے کے بعد میت کو گھر لے جایا جاتا ہے۔ اس کے بعد اسے اناج گھر اور بعد میں قبرستان یا شمشان لے جاتے ہیں۔
مذکورہ بالا مراحل عبور کرنے کے بعد مردوں کو دوبارہ گھر واپس لایا جاتا ہے جہاں وہ ہمیشہ کے لیے دفن ہونے سے قبل سالوں تک اپنے عزیزوں کے ساتھ رہتے ہیں، مردہ جسم کو کئی سالوں تک محفوظ رکھنے کیلئے اس پر کئی طرح کے کیمیکل فارملڈ ہائیڈ اور پانی کے گھول کا استعمال کیا جاتا ہے۔
توراجن برادری مردوں کا فیسٹول ہر سال اگست میں بناتی ہے، اس دوران مردوں کو علاقے میں گھمایا بھی جاتا ہے، اس گاؤں کی روایت کو ‘مائی نینے’ کہتے ہیں۔