مزمل حسین ایڈمنسٹریٹر آفیسر انڈرگراونڈ نیوز
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ افغانستان کی صورتحال سےامریکا کی ساکھ متاثرنہیں ہوئی جبکہ کسی اتحادی نےافغانستان سےفوجی انخلاکےامریکی فیصلےپرسوال نہیں اٹھائے۔
امریکی صدر نے جمعے کے روز وائٹ ہاؤس سے ٹیلی ویژن خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا تاریخ کا مشکل ترین فیصلہ تھا۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ میں کابل ائیر پورٹ سے ہنگامی انخلاکے حتمی نتیجے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا، دوحا اور افغانستان میں موجود طالبان رہنماؤں اور نیٹو سمیت تمام اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں جبکہ کابل ائیرپورٹ سےانخلا کےآپریشن پر’نیٹو’ اتحادیوں کےساتھ تعاون فراہم کررہا تھا۔
صدربائیڈن نے کہا کہ کابل سے انخلا مشکل ترین ائیر لفٹ آپریشن تھا ،امریکی فورسزنے14 اگست سےاب تک 13 ہزارافراد کا افغانستان سے انخلاکرایا ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد افغانستان سے القاعدہ کا خاتمہ تھا،یہ مقصد حاصل ہوچکا اور اب افغانستان میں رکنے کی ضرورت نہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال سےامریکا کی ساکھ متاثرنہیں ہوئی اور کسی اتحادی نےافغانستان سےفوجی انخلاکےامریکی فیصلےپرسوال نہیں اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کےتعاون سےہزاروں افرادنجی چارٹرطیاروں سےانخلا کرچکےہیں اور جو امریکی باشندے واپس آنا چاہتے ہیں اُنہیں واپس لایا جائےگا۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن پر تنقدید کرتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ جو بائیڈن نے افغانستان میں جو کیا وہ افسانے سے کم نہیں، یہ امریکی تاریخ کی سب سے بڑی شکست کے طور پر جانا جائے گا۔
طالبان کا کابل پر کنٹرول
خیال رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے۔
طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔