دبئی (خصوصی رپورٹ )
پاکستان کے مرکزی بینک نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پرائیوٹ فنڈ کے یونٹوں میں براہ راست سرمایہ کاری کی اجازت دے دی ہے۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، نان ریزیڈنٹ پاکستانیوں (این آر پیز) کو سرمایہ کاری اور فنانسنگ کے مزید مواقع فراہم کرنے کی غرض سے روپے پر مبنی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس (آر ڈی اے) کے ذریعے پاکستان میں کمپنیوں کے حصص اور ایس ای سی پی کی لائسنس یافتہ پرائیویٹ فنڈ منیجمنٹ کمپنی کے تحت قائم اور آپریٹ کیے جانے والے پرائیویٹ فنڈ کے یونٹوں میں براہ راست سرمایہ کاری کرنے کی اجازت دی جارہی ہے
پاکستان کی ریئل سٹیٹ میں سرمایہ کاری میں سہولت دینے کے لیے آرڈی اے رکھنے والوں کو ان کے پاکستانی روپے میں اکاؤنٹ کے ذریعے ڈیجیٹل ذرائع استعمال کرتے ہوئے فنانسنگ کی سہولت سے استفادے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’روپے پر مبنی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں منی ٹرانسفر آپریٹروں کے ذریعے رقوم کی آمد کی اجازت ہوگی۔ اس سے قبل پاکستانی روپے والے آر ڈی اے میں رجسٹرڈ حکومتی بانڈز، اسٹاک ایکس چینج لسٹڈ کمپنیوں، میوچل فنڈز، ریئل سٹیٹ سیلف فنانسنگ اور بینکوں کے میعادی ڈپازٹ میں سرمایہ کاری کی اجازت تھی۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ مذکورہ تبدیلی سے نان ریزیڈنٹ پاکستانیوں کو نہ صرف سرمایہ کاری کے مزید مواقع فراہم ہوں گے بلکہ انہیں پاکستان میں بینکوں کی فنانسنگ کے ذریعے پراپرٹی خریدنے میں بھی سہولت ملے گی۔
اس سے قبل آر ڈی اے میں صرف بینکاری چینلز سے رقوم بھیجنے کی اجازت تھی تاہم این آر پیز کی موصول شدہ رائے کی بنیاد پر بیرون ملک سے آر ڈی اے میں منی ٹرانسفر آپریٹروں کے ذریعے رقوم بھیجنے کی بھی اجازت دیدی گئی اس اقدام سے خصوصاً ایسے نان ریزیڈنٹ پاکستانیوں کو ترسیلات زر بھیجنے کا ایک اور باسہولت اور باکفایت طریقہ فراہم ہو جائے گا، جن کے پاس بیرون ملک بینک اکاؤنٹ موجود نہ ہو۔ آر ڈی اے کے ذریعے موصول شدہ ترسیلات پہلے ہی دو ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں۔ اعلامیے کے مطابق ’سٹیٹ بینک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اس اقدام پر اعتماد کرنے اور ان کے کردار کو بہت اہمیت دیتا ہے اور انہیں یقین دہانی کراتا ہے کہ وہ آر ڈی اے کی خصوصیات میں اضافے کا عمل جاری رکھے گا، تاکہ یہ اکاؤنٹس بلارکاوٹ ان کی بینکاری ضروریات پوری کرسکیں۔