مضمون نگار(محمد ضمیر اسدی)
چین اور پا کستان دو ایسے برادر مما لک ہیں جن کے ما بین با ہمی تعلقات کو عا لمی سفا رتکاری میں شا ندار تعلق قرار دیا گیا ہے، اس کی بنیادی وجہ دو نوں مما لک کے ما بین سفا رتی تعلقات قا ئم ہو نے کے بعد سے گز شتہ 70برس کے دوران ہر خو شی و غمی میں ایک دوسرے کا بھر پور ساتھ دینا ہے۔
اس میں خاص طور پر دو نوں مما لک کو علا قائی و بین الاقوا می سطح پر در پیش چیلنجز بھی شا مل ہیں جن پر متفقہ مو قف اپنا کر نقطہ نظر پیش کیا گیا اور شا ندار کا میا بیاں حاصل کی گئیں۔ 21مئی 1951کو قائم ہو نے والا سفا رتی تعلق کسی بھی قسم کے خلل اوررکا وٹ کے بغیر اپنی ایک مستحکم رفتار کے ساتھ فرو غ پا یا اور گز رتے وقت کے ساتھ یہ با ہمی تعلق اسٹر یٹجک شرا کت داری سے مضبوط تر معاشی شر ا کت داری میں تبد یل ہوا جس کے فوائد نہ صرف دو نوں مما لک کی حکو متوں کو بلکہ عوامی سطح پر بھی با ہم پہنچا ئے گئے، دونوں مما لک کی عوام نے کا ند ھے سے کا ند ھا ملا کر ان تعلقات کی آ بیا ری کی اور اس کی کو کھ سے جنم پا نے والے با ہمی تعلق کے ضا من بنے ، ان کا وشوں سے یہ تعلق سفا رتکاری کی منز لوں کو طے کر تا ہوا عروج پر پہنچا اور ایسا تعلق قائم ہوا جس پر ہر کسی کو ناز ہے ،دو نوں اطراف کی حکو متوں نے پہلے دن سے لیکر آ ج تک با ہمی تعلقات کو فرو غ دینے کے لئے ایسے اقد ما ت اٹھا ئے کہ دوستی کو دنیا بھر میں ہما لیہ سے بلند، شہد سے میٹھی ، اسٹیل سے مضبوط اور سمندر سے گہری قرار دیا جا نے لگا، یہ دوستی کی ز بان آ ج دو نو ں مما لک کے سفا رتی تعلقات کے مو قع پر ز بان زد عا م ہے جو کہ کسی بھی غرض سے ما ورا ہے اور اپنے راستے خود تلاش کر تے ہو ئے آ گے بڑ ھ رہی ہے، دونوں اطراف کی حکو متوں نے علا قائی اور بین الاقوامی معا ملات کو کبھی بھی با ہمی تعلق ہر اثر انداز نہیں ہو نے دیا ، چین کے صدر شی جن پھنگ اور پا کستانی وزیر اعظم عمرا ن خان کی قیا دت میں مو جودہ حکو مت نے دوستی کے اس لا زوال رشتے کو اجتما عی دانش کے ساتھ نئی منز لوں کی جا نب گامزن کیا تا کہ با ہمی تعلق میں وسعت لا ئی جا سکے اور دونوں اطراف کی عوام کو نتیجہ خیز فوائد پہنچا ئے جا سکیں۔ دونوں مما لک کی قیا دت کے ما بین قر یبی با ہمی تعلق دوستی کے لازوال رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر بنا تے ہو ئے اپنی منفرد پہچان بنا ر ہا ہے،وزیر اعظم خان نے اقتدار سنبھا لنے کے بعد سے چین کے ساتھ با ہمی تعلق کو ہمیشہ کی طر ح اپنی خا رجہ پا لیسی کا محور قرار دیا اور اس کی نئی جہتیں متعارف کروا نے کا عزم کیا، وزیر اعظم عمرا ن خان نے کسی بھی قسم کے علا قائی او ر بین الاقوامی د باو کو مسترد کر تے ہو ئے چین کے ساتھ با ہمی تعلقات کو اہمیت دی اور چینی قیادت کے ساتھ قر یبی را بطوں کے تسلسل کو برقرار رکھا ، چین کی مختلف شعبوں میں حاصل کی جا نے والی شا ندار کا میا بیو ں خاص طور پر غر بت کے خا تمے ، زرعی شعبے کی حیرا ن کن کا ر کردگی اور چین کی اصلا حا ت اور کھلے پن کی پا لیسیوں کو متعدد مر تبہ سرا ہا اور ان سے مستفید ہو نے کے لئے تمام حکو متی اداروں ، کا رو باری طبقہ جات ، تعلیمی اداروں اور دیگر شرا کت داروں کو وا ضح ہدا یات کے ساتھ سہو لیات فراہم کر نے کا سلسلہ شروع کیا تا کہ چین کی ہر شعبہ ہا ئے زندگی میں نما یاں اور شا ندار کا میا بیوں سے استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
مو جودہ حکو مت کی جا نب سے اقتدار سنبھا لے جا نے کے فوری بعد سے تجا رتی تعلقات کو فرو غ دینے کے لئے آزادانہ تجا رتی معا ہدے کے دوسرے مر حلے پر گفت و شنید کے سلسلہ کا آ غاز ہوا جسے تر جیحی طور پر پا یہ تکمیل تک پہنچا یا گیا تا کہ جہاں ایک طر ف پا کستانی صارفین کو چین کی معیاری در آمدات سے فا ئدہ پہنچا یا جا سکے وہیں دوسری جا نب پا کستانی کا رو با ری طبقے کو چین کی جا نب بر آ مدات کے وسیع تر مواقع فرا ہم کئے جا سکیں۔دوسرے مر حلے میں پا کستان اور چین کے ما بین تجا رتی عدم توزان پر قا بو پا نے کی کوشش کی گئی اور اس میں وا ضح کا میا بی حاصل ہو ئی ، پا کستا ن کی ٹیکسٹائل سمیت 363مصنو عات کو ڈ یوٹی فری ر سائی دی گئی تا کہ یہا ں کی مقا می مصنوعات کو دنیا کی سب سے بڑی تجا رتی منڈی میں با آ سا نی ر سائی فرا ہم کی جا سکے اور تجا رتی خسارے پر قا بو پا یا جا سکے ، نتیجتاً پا کستانی بر آ مدی منڈی کو فوا ئد حاصل ہو رہے ہیں جس سے پا کستان کی اپنی بر آ مدی معیشت کو مستحکم کر نے کے مواقع ملے ہیں، چین کے ساتھ تجا رتی استحکام اور بر آ مدات میں اضا فے نے پا کستانی معیشت کے استحکام کے لئے کام کیا ہے جس سے ہما را صنعتی طبقہ بھر پور فا ئدے اٹھا ر ہا ہے، چین کے ساتھ معا شی و تجا رتی سر گر میوں میں تیزی نے دو نوں مما لک کے سفا رتی تعلقات کی 70ویں سا لگرہ کے سال میں پا کستان میں تخفیف غربت میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے ، چین کے غر بت مکاو پرو گرام کو عا لمی سطح پر جو پز یرائی حاصل ہو ئی وہی پا کستانی حکو مت کے لئے مشعل راہ بنی اور اس مقصد کی خا طر مو جودہ حکو مت کی جا نب سے چین کے ساتھ زرعی شعبے کو فرو غ دینے کی پا لیسیا ں تشکیل دی گئیں اور زرعی شعبے کی پیداوار کو بڑ ھا نے اور کسا ن کی عملی صورتحال کو بہتر بنا نے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا ئے گئے ۔رواں سال دونوں مما لک نے جہاں ایک طرف با ہمی تعلقات کے فرو غ کے لئے جا نفشانی سے کام کیا اور روابط کو مضبوط بنا یا وہیں دونوں مما لک نے عوامی تبا دلوں کی اہمیت کو بھی اجا گر کیا ۔ رواں سال پا کستان نے چین کا ہمسا یہ اور برادر ملک ہو نے کے نا طے چین کی تر قی سے بھر پور فا ئدہ اٹھا نے کے لئے اپنے عزم کو برقرار رکھا اور چین کے ساتھ قر یبی مشاورت قائم کر تے ہو ئے ہر طبقے کے لئے رہنما پا لیسیا ں تشکیل دی گئیں،دو نوں مما لک کی قیا دت نے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے علمبردار منصو بے چین پا کستان اقتصادی را ہداری (سی پیک) کو مضبوط تعلقات کا مظہر قرار دیا اور مو جودہ حکو مت کی قیادت کے ویژن کے ساتھ سی پیک کے دوسرے مر حلے کا آ غاز کیا ، پہلے مر حلے میں ما حول دوست توا نا ئی کے منصوبوں کی تکمیل سے توا نا ئی بحران پر قا بو پا تے ہو ئے منجمند صنعتوں کا پہیہ بحا ل کیا اور شا ہرا ہوں کے میگا پرو جیکٹس کو مکمل کر تے ہو ئے پا کستان میں جد ید انفرا سٹرکچر کی بنیاد رکھی گئی۔70 ویں سالگرہ کے موقع پر یہ دو نوں اطراف کے با ہمی تعلق کا شاندار لمحہ قرار پا یا جس کی و جہ سی پیک کا پہلے مر حلے میں با معنی نتا ئج کے ساتھ دوسرے مر حلے میں دا خل ہو نا ہے،اس مر حلے کے تحت بنیادی طور پر ز رعی و صنعتی تعاون، گوادر کی اقتصادی و سما جی تر قی ، ووکیشنل ٹر یننگ سینٹرز ، جا ری انفراسٹرکچر و توا نا ئی کے منصو بوں کی بر وقت تکمیل کو شا مل کیا گیا،ان اقدامات کا مقصد پا کستان کے مختلف شعبوں میں دوررس نتا ئج حا صل کر نا اور معاشی تر قی کی راہ ہموار کر نا ہے، سی پیک کے دوسرے مر حلے کے دائرہ کا ر کو وسعت دیتے ہو ئے بھر پور انداز میں آ گے بڑ ھا یا جا رہا ہے اور اس مقصد میں سی پیک اتھا رٹی قائم کی گئی جس نے منصو بوں کو اسٹریم کر نے اور تمام رکا وٹیں ختم کر نے میں مئو ثر کردار ادا کیا، ا تھا رٹی نے منصو بوں کی تیز رفتاری کے ساتھ تکمیل یقینی بنا تے ہو ئے فیصلہ سازی کے عمل کو آ سان بنا یا اور مختلف شعبوں میں مفید نتا ئج حاصل کئے گئے، اتھا رٹی کی جا نب سے سی پیک منصوبو ں میں سستی روی کے تاثر کو مسترد کیا گیا اور نوول کرو نا وائرس کے دوران بھی منصو بوں پر ہو نے والی پیشر فت سے عوام کو آ گا ہ کر تے ہو ئے سستی روی کے تاثر کا خا تمہ کیا گیا ۔سی پیک کے تحت گوادر کی تعمیر جد ید طرز پر تیزی سے جا ری ہے جہاں سے کا میا بی کے ساتھ عالمی تجا رت کا سلسلہ شروع کیا گیا اور گوادر بندر گاہ خطے کی اہم تر ین بندر گاہ بن کر ابھری،اس کے ساتھ ساتھ گوادر ما سٹر پلان گوادر کو ٹرانسشپمنٹ حب اور سمارٹ پورٹ سٹی میں تبدیل کر نے کے منصو بے پر کا م جا ری ہے، گوادر میں صا ف پا نی فراہم کر نے کا وعدہ پورا کیا گیا اور مئوثر ووکیشنل ٹریننگ سینٹر قائم کیا گیا جس سے مقا می نو جوانوں کو روز گار کے مو اقع حا صل کر نے کے لئے ہنر پر مشتمل تر بیت فرا ہم کی گئی،چین پا کستان بز نس کو نسل کے قیام سے دونوں مما لک کے سر ما یہ کاروں کے درمیان تجا رتی روابط قائم ہو ئے جس سے کا رو با ری طبقے کو فوائد حاصل ہو ئے۔
سی پیک کے دوسرے مر حلے کے تحت صنعتی زونز کا قیام اولین تر جیح قائم رہی اور اس کی خا طر رشکئی اقتصا دی زون پر دن رات کام جا ری ہے تا کہ سی پیک کے تحت پا کستان میں صنعتی انقلاب لا نے کا خواب شر مندہ تعبیر کیا جا سکے، یہ صنعتی زونز پا کستا ن کو گلو بل سپلا ئی چین سے منسلک کر یں گے جس سے ملک میں روز گار کے وسیع تر مواقع بھی میسر آ ئیں گے اور غر بت کا خا تمہ یقینی بنا نے میں مدد ملے گی۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ دونوں مما لک کے ما بین صنعتی تعاون انتہا ئی اہمیت کا حا مل ہے جس سے پا کستان کو براہ راست فوائد حا صل ہو ں گے اور پا کستان کی عا لمی سطح پر چیلنجز کا شکار صنعتوں کو نئے موا قعوں سے روشناس کروا یا جا سکتا ہے۔اس حوا لے چین کو ٹیکنالوجی، تجربہ ، فنا نسگ اور صنعتی صلا حیتوں کا امتیاز حاصل ہے جبکہ پا کستان اپنے و سائل ، افرادی قوت اور ما رکیٹ کے ذریعے فا ئدہ حاصل کر سکتا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاو ن کو وسعت دینے اور بڑھانے کے ساتھ ساتھ ترقی کی نئی راہیں ہموار کرنے کے لئے صنعتی تعاون نہایت اہمیت کا حامل ہے۔یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ اس شعبے میں تعاو ن کے فروغ کے بڑے مواقعوں کو بروئے کار لاکرروشن مستقبل کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔سی پیک کے تحت انفرا اسٹر کچر کے منصوبوں پر خصو صی تو جہ کے تحت پا کستان ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے پر بات چیت جا ری ہے ، یہ منصو بہ ملک کے مواصلاتی نظام کی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہو گا اور پا کستان میں جد ید ریلوے نظام کی بنیادرکھے گا ، دو نوں مما لک اس
منصو بے کے آ غاز کے لئے پر عزم ہیں تا کہ پا کستان میں جدید ریلوے نظام کی بنیاد رکھی جا سکے جو کہ کسی بھی ملک میں تیز رفتار معا شی تر قی کی علا مت کا حا مل ہے۔ رواں سال کو ہستان میں دا سو کے ایک توا نا ئی کے منصو بے کو پا ک چین دوستی کے دشمنوں نے دہشت گردی کا نشا نہ بنا یا جس نے ابتدا ئی طور پر خوف ہراس کی فضا قائم کی تا ہم پا کستا ن اور چین نے مشتر کہ طو ر پر اس عمل کی مذ مت کر تے ہو ئے عہد کیا کہ ملو ث لو گوں کو کیفر کردار تک پہنچا یا جا ئے گا ، پا کستا نی حکو مت کی قیادت میں سکیو رٹی اداروں نے دن رات ایک کر کے انتہا ئی مستعدی کے ساتھ کام کیا اور اس دہشت گرد حملے میں ملو ث تمام کرداروں کو بے نقا ب کیا ، پا کستانی حکو مت کی جا نب سے پا کستا ن میں تمام چینی سر ما یہ کا ری کے منصو بوں خاص طو ر پر سی پیک کو فو ل پروف سکیو رٹی فرا ہم کی گئی اور اب مستقبل میں اسے مز ید خا میو ں سے پا ک کر نے کے عزم کا اعادہ کر تے ہو ئے ٹھوس اقدا مات ا ٹھا ئے گئے تا کہ منصو بوں پر کام کر نے والے چینی شہر یوں کو ہر قسم کے خطرہ سے بچا یا جا ئے تا کہ وہ اپنے فرا ئض بخو بی سر انجام دیں سکیں،
ٹھوس سکیو رٹی اقدا مات کے تحت سی پیک منصو بوں کی تکمیل کے لئے تیزی سے کام جا ری ہے یہ ایک طو یل عمل ہے جس میں پا کستانی حکو مت اور سکیو رٹی کے ادارے پر عزم ہیں کہ آ ئندہ اس قسم کی سکیو رٹی خا میوں کو دور کر کے فو ل پروف سکیو رٹی فراہم کی جا ئے گی تا کہ دشمن کسی بھی قسم کی مذ موم کا رروائی نہ کر سکے ، پا کستانی سکیو ر ٹی اداروں نے اس سے قبل بھی اپنے فرا ئض بخو بی سر انجام دئیے ہیں جس پر چینی حکو مت ہمیشہ معترف رہی ہے، چین کی جا نب سے حا ل ہی میں پا کستان کو اپنے ز ر مبا دلہ کے ذ خا ئر مستحکم رکھنے کے لئے جو جو اربوں ڈالرز فرا ہم کئے گئے اسے پا کستانی عوام اور حکو مت ہمیشہ یاد رکھیں گے، چین نے اپنی سا بقہ روا یات کو برقرار رکھتے ہو ئے پا کستان کی بھر پور ما لی امداد کی اور پا کستان کو کسی بھی قسم کی غیر یقینی کی صو رتحال کے حصار میں آ نے سے بچا ئے ر کھا، اس کے ساتھ ساتھ پا کستان اور چین نے افغا نستان جیسے پیچیدہ مسئلہ کے حل اور امر یکی و اتحا دی افواج کے انخلا ء کے حوالے سے مسلسل را بطے برقرار رکھے اور روس سمیت دیگر علا قا ئی مما لک کے ساتھ ملکر عا لمی سطح پر بھر پور مو قف اختیار کیا او ر افغا نستان کے معا ملہ میں کسی بھی قسم کی د خل اندازی کو رد کر تے ہو ئے افغا ن عوام کی بھر پور حما یت کی ، افغا نستان میں تمام شرا کت داروں کے ساتھ را بطوں کو برقرار رکھا تا کہ صورتحال پر گہری نظر ر کھی جا سکے اور اتحا دی افواج کے انخلا ء کے بعد افغان عوام کی امنگوں کے مطا بق حکو مت سازی کے عمل کو تعاون فرا ہم کیا جا سکے اور افغان عوام کی ہنگا می بنیادوں پر انسانی امداد جاری رکھی جا سکے تا کہ افغان معاشرے کو کسی بھی قسم کے بر یک ڈاون سے بچا یا جا سکے۔اب یہ ایک حقیقت ہے کہ چین عا لمی سطح پر ایک ز بردست سفا رتی حیثیت کے ساتھ مفید کردار ادا کر رہا ہے جس کی و جہ چین کی مستحکم معیشت اور تیز رفتار تر قی ہے، پا کستان کے لئے یہ بہتر ین مو قع ہے کہ جب سات دہا ئیوں پر مشتمل دوستی کا تعلق اگلی نسل کو منتقل ہو ر ہا ہے تو ایسے میں با ہم احترام اور اعتماد پر مبنی ہم آ ہنگی اور تعاون کے جذ بہ کے تحت چین کی صلا حیتوں سے بھر پور فا ئدہ اٹھا یا جا ئے تا کہ پا کستان بطور قوم مجمو عی طور پر تر قی کی منا زل طے کر تے ہو ئے پا ئیدار خو شحا لی حا صل کر سکے۔