مشال ارشد سی ایم انڈر گراؤنڈ نیوز
ترکی نے روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روسی تیل کے بائیکاٹ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
ترکی کے وزیر توانائی الب ارسلان پیرقدار نے واضح کیا کہ ان کا ملک ماسکو سے تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔ انہوں نے ساتھ ہی امید ظاہر کی ہے کہ ایران پر سے پابندیاں اٹھا لی جائیں گی جس سے تیل کی عالمی طلب پوری کی جا سکے گی۔
توانائی سے متعلق سیراوک کانفرنس کے موقع پر اپنے بیان میں الب ارسلان پیرقدار نے کہا کہ ترکی اپنی قدرتی گیس کی ضرورت کا پینتالیس فیصد، تیل کی ضرورت کا 17 فیصد اور پیٹرول کی ضرورت کا 40 فی صد حصہ روس سے پورا کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اس وقت مزید تیل کی ضرورت ہے جو امریکا، سعودی عرب، وینزویلا یا ایران یا پھر کسی بھی اور جگہ سے آئے۔
پیرقدار نے باور کرایا کہ انقرہ کے لیے یہ آسان نہیں کہ روسی تیل کی ترسیل کو کسی دوسری جگہ سے تبدیل کر لے کیوں کہ روس ایک پرانا اور قابل اعتماد ذریعہ ہے۔
انقرہ کا یہ موقف واشنگٹن کی جانب سے روسی تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کرنے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے منگل کی شام روسی تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کیے جانے کے ساتھ ہی تیل کی قیمت میں تقریبا 4 فیصد اضافہ ہوا۔