مشال ارشد سی ایم انڈر گراؤنڈ نیوز
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ نیب ملزمان کو پکڑ کر جیلوں میں ڈال دیتا ہے اور وہ نیب کیسز ثابت نہ ہونے پر عدالتوں سے بری ہوجاتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نیب کے مختلف مقدمات میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں نیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے بریت سے ضمانت منسوخی کی اپیلیں غیر موثر ہوچکی ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر کے مؤقف پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملزمان عدالت سے کب بری ہوئے؟ کیا احتساب عدالتوں سے ملزمان کی بریت کا نیب کے پاس حساب کتاب ہے؟
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیےکہ نیب ملزمان کو پکڑ کر جیلوں میں ڈال دیتا ہے اور نیب کیسز ثابت نہ ہونے پر ملزمان عدالتوں سے بری ہوجاتے ہیں۔
عدالتی استفسار پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب بیورو آفسز میں ملزمان کا تمام ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نےنیب سے احتساب عدالتوں سے ملزمان کی بریت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔