Reg: 12841587     

پاکستانی ماہی گیروں کا سنہری کارنامہ

تحریر: محمد سلیم اختر(لاہور)

سلطنتِ عمان، پاکستان کا دوست ملک ہے اور ہماری دو لاکھ سے زیادہ افرادی قوت سلطنت عمان کے مختلف شھروں میں روزگار کے سلسلے میں قیام پذیر ہے۔ سلطنت عمان کے زیادہ تر لوگ بہت نرم طبیعت، شیریں زبان اور ہمدرد ہیں، یہاں سمندر کے قریب علاقوں میں بسنے والوں کا ذریعہ معاش زیادہ تر ماہی گیری ہے۔

گذشتہ ھفتے عمان کے ایک علاقے أشخره جو کہ عمان کے صوبہ الشرقیہ میں واقع ہے کے دو ماہی گیر علی اور سالم حسب معمول اپنی انجن والی کشتی میں ماہی گیری کی غرض سے سمندر میں روانہ ہوئے جب ان کی کشتی بیچ سمندر میں پہنچی تو کشتی کا انجن خراب ہوگیا اور ان کی کشتی لہروں کے ساتھ بہنے لگی وہ ساحل سے اس قدر دور نکل گئے تھے کہ موبائل فون کا نیٹ ورک بھی دستیاب نہیں تھا، اب رات ہو چکی تھی اور کشتی کسی نامعلوم سمت میں بہتی جا رہی تھی، ساری رات گذر گئی۔

صبح دوپہر میں بدلی پھر شام پھر رات ہوگئی ،اس اثناء میں کوئی دوسرا جہاز یا کشتی ان کو سمندر میں ان کے قریب نظر نہیں آئی، اسی طرح دن گزرتے گئے کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو نے کو آگئیں مایوسیوں نے ڈیرے ڈال دیئے ایک ہفتہ گذر گیا ادھر ان کے گھر والوں نے پولیس کو مطلع کیا۔

پولیس کی کشتیوں نے عمان کی سمندری حدود چھان مارا  لیکن گم شدہ کشتی کا کوئی سراغ نہ مل سکا علی اور سالم کے گھر والے ان کی واپسی کی امید چھوڑ بیٹھے ان کو علی اور سالم کی موت کا یقین ہونے لوگ ان کے گھر والوں سے افسوس کرنے لگے 9 دن گذر گئے عجیب بات یہ ہے کہ مسقط سے کراچی کی سمندری حدود تقریباً 469 ناٹیکل میل ہے اور 9 دن اور راتوں میں کسی جہاز کی اس کشتی پر نظر نہیں پڑی۔

دسویں دن کراچی میں واقع عمان کے سفارت خانے سے حکومت عمان کو اطلاع دی گئی کہ علی اور سالم بہ قید حیات اور سلامتی سے مل گئے ہیں ۔

تفصیل یوں ہے کہ کراچی کے سمندر میں پاکستانی ماہی گیر مچھلی کا شکار کر رہے تھے کہ انہیں ایک لاوارث کشتی نظر آئی جس میں سے دو اشخاص ھاتھ ہلا کر مدد کے لیے پکار تھے پاکستانی ماہی گیر مدد کو لپکے اور انہیں باحفاظت اپنے ساتھ کنارے تک لے آئے اور مقامی کوسٹ گارڈ سے رابطہ کیا۔

جنہوں نے اپنے افسران کے ذریعے علی اور سالم کو کراچی میں واقع عمان کے سفارت خانے کے حوالے کر دیا جیسے ہی یہ اطلاع حکومت عمان کو پہنچی وھاں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور جشن شروع ہوگیا۔ علی اور سالم کے گھر والوں کی حالت دیدنی تھی اللہ کا شکر ادا کیا اور پاکستانیوں کا ڈنکا بجنے لگا پاکستان ژندہ باد کے نعرے گونجنے لگے اور پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند ہوگیا۔

پھر وہ گھڑی بھی آگئی جب علی اور سالم کراچی سے رخصت ہوئے اور مسقط ائیر پورٹ پہنچ گئے جہاں ایک جم غفیر ان کا منتظر تھا اور سارا مسقط ائیرپورٹ پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج رہا تھا۔ دوسرے دن علی اور سالم کے گھر والوں نے پاکستانی ماھی گیروں کے لئے جنہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا تھا یہ  اعلان کیا کہ وہ کشتی بمع انجن اور اس کے ساتھ 10 ھزار ڈالر کیش انعام کراچی کے ان ماہی گیروں کو دیا جائے گا، جنہوں نے یہ بے مثال کارنامہ انجام دیا ہے۔ ٹوئیٹر ، فیس بک اور سوشل میڈیا پاکستانیوں کے ترانے گا رہے ہیں۔

تحقیق: مقبول احمد شیخ مسقط، سلطنت عمان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Previous Post

سعودی عرب میں پاکستان کے سابق سفیر کی بیرسٹر امجد ملک سے خصوصی ملاقات

Next Post

کراچی میں کورونا کی شرح میں تیزی سے اضافہ

Related Posts
Total
0
Share