مشال ارشد سی ایم انڈر گراؤنڈ نیوز
دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ میں نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ اگر بچی کو رکھنا ہی دارالامان میں ہے تو کیوں نہ اسے کراچی منتقل کر دیا جائے۔
غیر ملکی ویب سائٹ انڈیپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں جبران ناصر نے کہا کہ بچی کو کراچی لانے کے حوالے سے عدالت کے سامنے ہمارا یہ مؤقف تھا کہ ضرورت پڑنے پر والدین بچی کو ضرورت کی اشیاء مہیا کر سکیں اور ہم نے اس حوالے سے سوال بھی کیا تھا کہ اگر آپ کو کوئی کپڑا، کھانے کی اشیاء چاہیے تو ہم مہیا کر سکتے ہیں۔
کیس کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے جبران ناصر نے کہا کہ دو بچے ہی اچھے کے تناظر میں چار لوگوں کا خاندان ہوتا ہے، 11 کی ٹیم اور 16 کا اسکواڈ ہوتا ہے جبکہ پولیس نے اس کیس میں 34 لوگوں کونامزد کیا ہے، میرے خیال میں 34 کو گینگ ہی کہا جائے گا۔
بچی کی دارالامان میں موجودگی اور وہاں موجود سہولیات کے حوالے سے جبران ناصر کا کہنا تھا جس ادارے میں بچی مقیم ہے، وہ سندھ حکومت کا پائلٹ پراجیکٹ ہے جہاں ساری بنیادی سہولیات موجود ہیں، چاہے اب یہ علیحدگی بظاہر ایک ڈرامہ ہو یا حقیقت ہو، آپ دارالامان کی مرہون منت ہیں کیونکہ وہاں جو کھانا دیں گے جتنی سکیورٹی دیں گے اتنی ہی ملے گی، جس بچی کے والدین زندہ ہوں اور اس کے لیے اتنی تگ و دو کر رہے ہوں، دنیا ہلا کر رکھی ہو کہ ہمیں ہماری بچی محفوظ اور صحیح سلامت چاہیے وہ کیسے یہ سب کچھ برداشت کریں گے۔