مشال ارشد سی ایم انڈر گراؤنڈ نیوز
سندھ میں شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔
مٹیاری کی کرار جھیل کا پانی بھٹ شاہ شہر میں داخل ہو گیا، سڑکوں اور گلیوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے سے مٹیاری میں 400 سے زائد کچے مکانات گر گئے جب کہ متاثرین قومی شاہراہ پر جھونپیاں بناکر بیٹھ گئے۔
پڈعیدن کی نصرت کینال میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگئی جب کہ خیرپور میں سیلابی ریلوں نے حفاظتی بندوں میں کٹاؤ ڈال دیا ہے اور شہر میں جگہ جگہ دو سے تین فٹ پانی جمع ہو گیا ہے۔
نواب شاہ کے قریب سیم نالے میں شگاف پڑنے سے درجنوں آبادیاں ڈوب گئی ہیں اور بدین میں رابطہ پل زیرِ آب آ گیا ہے۔
ادھر دادو کی تحصیل جوہی، میہڑ اور خیرپور ناتھن شاہ میں طوفانی بارشوں کے باعث متعدد کچے مکانات گرگئے ہیں۔
حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، میرپورخاص اور دیگر شہروں میں بھی نظامِ زندگی شدید متاثر ہے جب کہ سانگھڑ میں کئی فٹ پانی میں چل کر لوگ مریضوں کو چارپائیوں پر ڈال کر اسپتال پہنچانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
لاڑکانہ سیشن کورٹ بلڈنگ کےاحاطے میں دوبارہ پانی بھرگیاج ب کہ دادو میں تیز بارش سے 500 سےزائد دیہات زیر آب آ گئے۔
پنوعاقل میں سیم نالے میں رات گئے شگاف پڑ گیا جو 300 فٹ تک بڑھ گیا ہے، شگاف پڑنے سے ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آگئی جب کہ پنو عاقل شہر کا سلطان پور سمیت دیگر علاقوں سے زمین رابطہ منقطع ہوگیا۔
اہل علاقہ کا کہنا ہےکہ شگاف سے 400 سے زائد گھر متاثر ہوئے ہیں۔
کاچھو کے دیہی علاقوں کا تحصیل جوہی سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، حیدرآباد کے کئی نشیبی علاقوں میں برساتی پانی جمع ہے، 3 دن بعد کنڈیارواوربھریا کےقریب قومی شاہراہ جزوی بحال کی گئی ہے۔
موٹروے پولیس کے مطابق قومی شاہراہ پر سیلاب اور بارش کا پانی اب بھی موجود ہے۔