مصباح لطیف(اے۔ای انڈرگراوئونڈ نیوز)
اسلام آباد میں عورت مارچ کے دوران خواتین اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی کا واقعہ پیش آیا ہے، خواتین کی جانب سے پولیس پر لاٹھی چارج کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر عورت مارچ شدید بے نظمی کا شکار رہا۔
خواجہ سراؤں اور خواتین کے ایک گروپ کی عورت مارچ میں آمد پر پولیس کے ساتھ تلخ کلامی ہوگئی، خواتین نے پولیس پر لاٹھی چارج کا الزام عائدکیا۔
خواتین کا کہنا تھا کہ ہم پر پولیس کی جانب سے تشدد کیا گیا، 21 ویں صدی ہے اور خواتین کو پرامن احتجاج کرنے سے روکا جا رہا ہے۔
عورت مارچ کے منتظمین کی صحافیوں کے ساتھ بھی جھڑپ ہوئی جس کے دوران ایک خاتون صحافی اور ایک کیمرہ مین زخمی ہوگئے۔
وفاقی وزیر شیری رحمان عورت مارچ میں پہنچیں تو خواتین اور خواجہ سراؤں نے حکومت اور اسلام آباد پولیس کے خلاف شدید نعرے لگائے جس پر شیری رحمان واپس چلی گئیں، شیری رحمان کا کہنا تھا کہ عورتوں کے عالمی دن پر اس تشدد کی کوئی توجیہ نہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق تین اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے اور ذمہ داروں کے تعین کے بعد کارروائی کی جائےگی۔
مارچ میں شریک خواتین نے پریس کلب سے ڈی چوک تک مارچ کیا، مردوں کی کثیر تعداد نے بھی اظہار یکجہتی کے لیے عورت مارچ میں شرکت کی۔