.مصباح لطیف(اے ای انڈرگرائونڈ نیوز)
2004 میں ریلیز ہونے والی بالی وڈ کی سپر ہٹ فلم ‘میں ہوں نا’ کسے نہیں یاد؟ یہ وہ فلم تھی جس نے کئی ایوارڈز اپنے نام کیے۔
فلم میں غیر معمولی اور مزاحیہ سین بھی تھے جس میں کالج کے پروفیسر رسائی یعنی ستیش شاہ کی عادت تھی کہ وہ بات کرتے ہوئے منہ سے تھوک سامنے والے پر پھینکتے ہیں۔
پروفیسر رسائی کی اس عادت سے ناصرف طالبعلم بلکہ اساتذہ بھی پریشان تھے اسی لیے ان سے فاصلہ رکھ کر گفتگو کرتے تھے یا ان سے بات کرنے میں خار کھاتے تھے۔
تاہم اب کئی سال بعد ستیش شاہ نے اپنے ماضی کے ان دنوں کو یاد کیا اور اس کردار سے متعلق دلچسپ کہا نی سنائی۔
حال ہی میں بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں ستیش شاہ نے بتایا کہ ‘یہ کردار بالکل آسان نہیں تھا اور ایسے بات کرنا کہ منہ سے تھوک آئے، یہ میرے لیے بڑی عجیب بات تھی، میں بہت سارا پانی منہ میں رکھتا تھا اور کچھ الفاظ کا تلفظ ایسے ادا کرتا تھا کہ منہ سے پانی اسپرے کی طرح باہر نکلے’۔
ستیش شاہ نے بتایا کہ ‘میں نے اس اداکاری کے لیے بہت محنت کی لیکن جب بھی شاہ رخ میرے سامنے ہوتے وہ بہت ہنسا کرتے تھے جس کی وجہ سے ہمیں ری ٹیک لینا پڑتا، ایک مرتبہ شاہ رخ کے ہنسنے کی وجہ سے ہم نے 8 ری ٹیکس لیے جس پر میں بہت ناراض ہوگیا’۔
اداکار نے کہا ‘میں نے اس کے بعد کہا کہ اب دوبارہ ری ٹیک ہوا تو میں نہیں کروں گا، اس وقت سب اداکار ہنس ہنس کر اپنی کرسیوں سے گِر پڑے تھے’۔
پروفیسر کے علاوہ دوسرا کونسا کردار آفر ہوا؟
اداکار ستیش شاہ نے انکشاف کیا کہ انہیں ڈائریکٹر فرح خان اور شاہ رخ نے 2 آپشنز دیے تھے کہ آیا پرنسپل (بومن ایرانی نے بعدازاں یہ کردار نبھایا) کا کردار نبھائیں یا پروفیسر کا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں نے یہ تھوکنے والی بات سنی تو کہا یہ کیا غلیظ کردار ہے جس پر شاہ رخ نے مجھ پر زور دیا کہ میں یہی کردار کروں کیونکہ پرنسپل کا کردار تو کوئی بھی دوسرا اداکار کرسکتا ہے۔
ستیش کے مطابق انہوں نے اس کردار کی بہت پریکٹس کی،یہاں تک کہ ایک مرتبہ دوسری فلم میں گووندا کے منہ پر بھی تھوک چلا گیا جس کے بعد میں نے معافی مانگی اور بتایا کہ اس کردار کی پریکٹس کررہا ہوں۔