اسلام آباد /لندن (عارف چودھری )
بیرون ممالک آباد کشمیری اپنی سیاسی جدوجہد کے ذریعے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی آزادی اور ان کی پاکستان میں شمولیت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر تحریک حق خودارادیت برطانیہ انٹرنیشنل کے چئیرمین راجہ نجابت حسین (ستارۂ پاکستان) نے نئے پاکستانی وزیر خارجہ جناب سید جلیل عباس جیلانی سے دفتر خارجہ اسلام آباد میں اپنی تنظیمی عہدیداران کے ھمراہ ملاقات کے موقع پر کیا۔ انہوں نے وزیر خارجہ کو علاقائی و عالمی چیلنجز کی اس گھمبیر صورتحال میں تعیناتی پر مبارکباد دیتے ہوۓ کہا وہ اپنے تجربات، شاندار سفارتی خدمات کے پس منظر کے ساتھ خطے میں ابھرتے ہوۓ چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ وزیر خارجہ جناب سید جلیل عباس جیلانی نے جموں کشمیر تحریک حق خودارادیت برطانیہ انٹرنیشنل کے وفد کی کارکردگی کو سراہاتے ہوۓ کہا کہ برطانیہ اور یورپ میں بسنے والے کشمیری کشمیر اور پاکستان کا قیمتی اثاثہ ہیں ان کی خدمات سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے برطانیہ اور یورپ میں قائم پاکستانی مشنز، سفارتخانے اور وزارت خارجہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
بیرون ملک اور مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے کشمیریوں کو ھم یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ریاستی عوام کے حقوق، ان کی فلاح و بہبود اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق انہیں ہر سطح پر نہ صرف سیاسی، سفارتی و اخلاقی حمایت کی جائیگی بلکہ برطانیہ و یوروپ جہاں بھی پاکستانی مشن قائم ہیں وہاں سے بھرپور معاونت کی جائیگی۔ جموں کشمیر کے عوام کا کیس پاکستان کا اپنا کیس ہے اور پاکستانی عوام اور افواج یک جان ہو کر کشمیر کو بھارتی چنگل سے نجات دلائیں گے۔ ملاقات میں بانی چئئرمین جموں کشمیر تحریک حق خودارادیت برطانیہ انٹرنیشنل راجہ نجابت حسین (ستارۂ پاکستان) نے پاکستانی وزیر خارجہ کو برطانیہ بھر میں اپنی تنظیم کی مستقبل کی سرگرمیوں اور حالیہ صورتحال بشمول حریت راہنما محمد یاسین ملک کو پھانسی کی سزا دلواۓ جانے کے خلاف کاوشوں کا ذکر کرتے ہوۓ کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ ، سکاٹش پارلیمنٹ اور اس میں قائم آل پارٹیز کشمیر پارلیمنٹری گروپ، لیبر فرینڈز آف کشمیر ، کنزرویٹو فرینڈز آف کشمیر اور دیگر کشمیر دوست ممبران ہاؤس آف لارڈز، ممبران ہاؤس آف کامنز ، مختلف شہروں سے مئیرز، لارڈ مئیرز، کونسلرز اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارتی اقدامات کی نہ صرف مذمت کر رہی ہیں بلکہ یورپ کے مختلف ممالک کے یورپی ممبران پارلیمنٹ کی معاونت سے ایک بھرپور مہم چلائی جا رہی ہے تاکہ بھارت کو مزید ایسے اقدامات سے روکا جا سکے جو وہ مقبول بٹ شہید اور افضل گورو شہید کے خلاف اٹھا چکا ہے۔
کشمیری حریت پسند راہنماؤں اور ان کے خاندانوں کو جیلوں میں بند کر کے تشدد روا رکھے جانے اور سیاسی و معاشی استحصال کا سہارا لے کر بھارت کشمیری لیڈرشپ کو تحریک آزادئ کشمیر کو دبانے کے کیلئے جو حربے آزما رہا ہے ان کے خلاف بھی بھرپور تسلسل کے ساتھ آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ برطانیہ اور یورپ میں آباد کشمیری و پاکستانی عوام اپنے مقبوضہ جموں کشمیر کے بھائیوں کا کیس تب تک لڑتے رہیں گے جب تک وہ بھی آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کی طرح بھارت سے آزاد ہو کر اپنے بنیادی حقوق حاصل نہیں کر پاتے اور پاکستانی کی تکمیل کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں کر پاتے۔ برطانیہ و یورپ میں آباد کشمیری جہاں اپنے مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کیلئے سیاسئ و اخلاقی حمائت جاری رکھے ہوۓ ہیں وہاں پاکستان کو سیاسی و معاشی طور پر مستحکم کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ پاکستانیوں سے بڑھ کر پاکستانی ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں
جس کی واضح مثال مشرق وسطی، یوروپ و امریکہ سے بھیجے جانے زرمبادلہ کے وسیع ذخائر ہیں ۔ وہ مزدوری و جانفشانی سے جہاں پاکستان کے قومی معاشی استحکام کا ذریعہ بنے ہوۓ ہیں وہاں اپنے اپنے علاقوں میں فلاح و بہبود کے اداروں کی معاونت کر کے بھی اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ بیرون ملک کشمیری عوام ہر قدم پر حکومت پاکستان، افواج پاکستان، پاکستانی سفارتی مشن کی بھرپور سیاسی و سفارتی معاونت کے بے حد مشکور ہیں۔
اس ملاقات میں جموں کشمیر تحریک حق خودارادیت کے بانی چئیرمین کے علاوہ تحریک کے سیکریٹری جنرل محمد اعظم، چئئرمین امید ویلفئیر ٹرسٹ یوکے راجہ مہربان حسین اور کنول حیات کشمیری بھی شامل رہیں۔