(مصباح لطیف اے ای انڈر گراؤنڈ نیوز)
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی دوسری حکومت گرانے کی سازش میں ملوث فوجی افسران کو ہائیکورٹ سے ملنے والی سزائیں برقرار رکھتے ہوئے ان کی اپیلیں اور آئینی درخواستیں خارج کردیں۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 15فروری 2022کو بینظیر بھٹو کی حکومت گرانے کی سازش کے جرم میں کرنل (ر) آزاد منہاس اور کرنل (ر)عنایت اللہ کو فیلڈ کورٹ مارشل کی جانب سے ملازمت سے برطرفی اور بالترتیب دو اور چار سال قید کی سزا کے بارے میں ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیلوں اور مراعات بحالی کیلئے دائر آئینی درخواستوں پر سماعت کرکے فیصلہ محفوظ کیا تھا جومنگل کے روز جاری کیا گیا۔
17 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قلمبند کیا ہے جس میں عدالت نے قرار دیا کہ مجرم عنایت اللہ نے فوجی عدالت سے سزاؤں کے خلاف داد رسی کیلئے تین سال بعد اور مجرم آزاد منہاس نے 13سال بعد ہائیکورٹ سے رجوع کرکے درخواستیں دائر کی ہیں لیکن اس تاخیر کا کوئی جوا زپیش نہیں کرسکے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف آئینی اختیار کا استعمال عدالت کی صوابدید ہے، ثابت کیا جائے کہ فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے۔