گلناز زاہد(اے ای انڈرگراونڈ نیوز)
دہلی: نو منتخب ہندو انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کابینہ میں کسی مسلمان رکن اسمبلی کو وزیر نہیں بنایا گیا جس سے ان کی مسلم دشمنی مزید واضح ہو گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نریندر مودی حکومت کی 72 رکنی کابینہ میں 30 وزرا اور 41 وزرائے مملکت شامل ہیں، بھارت کی نئی مرکزی حکومت کی کابینہ کا پہلا اجلاس آج شام ہوگا جس میں کابینہ بھارتی صدر سے پارلیمنٹ کا سیشن جلد بلانے کی درخواست کرے گی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کابینہ میں 5 اقلیتی اراکین شامل ہیں مگر کسی مسلمان رکن کو شامل نہیں کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی کی نئی کابینہ میں کسی مسلم وزیر کے نا ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے علاوہ این ڈی اے اتحاد کی دوسری کسی دوسری جماعت سے بھی کوئی مسلمان الیکشن جیت کر رکن اسمبلی منتخب نا ہو سکا تاہم بھارتی آئین کے مطابق نریندر مودی کو یہ اختیار بھی حاصل تھا کہ وہ کسی بھی غیر منتخب شخص کو وزیر مملکت یا مشیر مقرر کر سکتے تھے جسے کے لیے 6 ماہ کے اندر الیکش لڑ کر منتخب ہونا ضروری تھا، تاہم انہوں نے ایسا کرنا بھی گوارا نہ کیا۔
حالیہ لوک سبھا الیکشن میں جو 24 مسلمان امیدوار کامیاب ہوکر رکن اسمبلی منتخب ہوئے ان میں سے 21 کا تعلق اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ سے ہے، ایک رکن کا تعلق انڈیا مجلس اتحاد مسلمین سے جبکہ 2 مسلمان امیدوار آزاد حیثیت میں کامیاب ہوکر لوک سبھا پہنچے۔
رپورٹ کے مطابق ماضی میں بھارتی کابینہ میں کم از کم ایک مسلمان وزیر لازمی ہوتا تھا، نریندر مودی کی 2014 اور 2019 میں بنائی گئی کابینہ میں بھی ایک، ایک مسلمان وزیر شامل تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 2004 اور 2009 میں کانگریس کی حکومت میں بالترتیب 4 اور 5 مسلمان وزیر شامل تھے جب کہ 1999 میں بی جے بی کی اتحادی حکومت میں جب واچپائی وزیر اعظم تھے تب انکی کابینہ میں بھی 2 مسلمان وزیر شامل تھے۔