,اسلام آباد سے ھیڈ آف نیوز
ملک کی مختلف نمائندہ تنظیموں کی طرف سے اسامہ ستی پولیس ریفارمز بل کی سفارشات کا مسودہ حکومت کے سامنے پیش کر دیا ہے، کونسل فار پولیس ریفارمز کے صدر چوہدری ساجد اقبال گجر نے بل کا مسودہ میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے اس کے اہم نقاط پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پولیس کو نہیں بلکہ تفتیش کے نطام کو حکومتوں اور سیاسی اثرو رسوخ سے پاک کرنا قرین انصاف ہے، تفتیش کیلئے علیحدہ جوڈیشل پولیس کا قیام عمل میں لایا جائے جو عدلیہ کی زیر نگرانی ہو، پولیس کی ضرووتوں کو پورا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے لہذاٰ پولیس کی تنخواہوں میں سو گنا اضافہ کیا جائے اگر اس کے باوجود بھی کوئی رشوت لے تو اسکو عمر قید اور پھانسی کی سزا دی جائے، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ملک کی مختلف نمائندہ تنظیموں کی طرف سے اسامہ ستی پولیس ریفارمز بل کی سفارشات کا مسودہ پیش کرتے ہوئے کونسل فار پولیس ریفارمز کے صدر چوہدری ساجد اقبال گجر کا کہنا تھا کہ دوران حراست ملزم کی موت، ریپ اور پولیس مقابلے کی ہر حال میں انکوائری ہونی چاہیئے، پولیس کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے ایک موجودہ پولیس جو امن و عامہ کی صورتحال کنٹرول کرنے کی ذمہ دار ہو جبکہ ایک دوسری پولیس کی تشکیل کی جائے جو جوڈیشل پولیس ہو اور تفتیش کی ذمہ داریاں نبھائے، اس پولیس کی بھرتی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے سے کی جائے، انہون نے کہا کہ ایک ایس ایچ او کو بادشاہوں جیسے اختیارات حاصل ہیں جن میں توازن برقرار رکھا جائے، سفارشات میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملزم اور مجرم کے فرق کو ملحوظ کاطر رکھا جائے،اس موقع پر تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی صدر کاشف چوہدری نے کہا کہ یہ سفاشارت اس لئے پیش کی گئی ہیں تاکہ ملک میں ایسا نظام لایا جائے کہ پولیس کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہ کر سکے اور نہ ہی کوئی دوسرا پولیس کیساتھ زیادتی کر سکے، اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے صدر ملک ظہیر احمد نے کہا کہ یہ بل تین سال کی شبانہ روز محنے اور عرق ریزی کے بعد بنایا گیا ہے، اس بل کی منظوری کیلئے مشترکہ جدو جہد کی جائیگی، اس سلسلے میں نمائندہ اجلاس ، سیمینار اور پھر رمجان المبارک کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلا کر پولیس ریفارمز کیلئے قومی لیڈرشپ کو اعتماد میں لیا جائیگا انہوں نے زور دیکر کہا کہ ہم اس بل کی منظوری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔