Reg: 12841587     

سپریم کورٹ میں کرونا وائرس ازخود نوٹس کی سماعت,

ہیڈ آف نیوز اسلام آباد منتظر مہدی

سماعت

کے موقع پر ڈریپ حکام کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ملک میں کرونا سے متعلق کسی بھی دوائی کی قلت نہیں،ایکٹمرا انجیکشن کے علاوہ کئی ادویات کا کئی ماہ کا سٹاک موجود ہے،وینٹی لیٹر سمیت کئی آلات ملک میں تیار ہو رہے ہیں۔معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کو سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع چئیرمین این ڈی ایم اے ، سی ای او ڈریپ کے علاوہ سرکاری لیگل ٹیم عدالت کے روبرو پیش ہوئی۔دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈریپ اور این ڈی ایم اے کی رپورٹس جمع کرا دی گئی ہیں، 30 اپریل کو حکومت نے غیر رجسٹرڈ ادویات کی درآمد کا این او سی جاری کیا ہے۔ چیف جسٹس نے این ڈی ایم اے کی رپورٹ کوغیر تسلی بخش قرار دیتے ہوۓ ریمارکس دئیے کہ این ڈی ایم اے کے سارے معاملات گڑ بڑ ہیں،الحفیظ نامی کمپنی کو این 95 ماسک کی فیکٹری لگوائی گئی،فیکٹری کیلئے ساری مشینری اور ڈیوٹیز کی ادائیگی نقد کی گئی،چارٹرڈ جہاز کے ذریعے مشینری منگوائی اس کی ادائیگی بھی نقد ہوئی،چائنہ میں پاکستانی ایمبیسی کے ذریعے کیوں خریداری کی گئی؟کیا چائنہ میں پاکستانی ایمبیسی خریداری کیلئے استعمال ہوتی ہے؟چارٹرڈ جہاز بھی ایمبیسی کے ذریعے ہی کروایا گیا،کیا چائنہ میں پاکستانی سفیر خریداری ہی کرتے ہیں یا ڈپلومیٹک کام بھی؟ کیش کس کو دیا گیا کس نے وصول کیا نہیں معلوم،ہر چیز میں این ڈی ایم اے کا زکر ہے، چار پانچ مرتبہ آرڈر دیا تو کچھ دستاویزات دی گئیں عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات کا بھی معلوم نہیں یہ کیا ہیں،کیا کوئی تحقیقات کی گئی ہیں کہ ادویات آخر کیوں منگوائی جا رہی ہیں،غیر رجسٹرڈ آلات اور ادویات کو امپورٹ کی اجازت کیوں دی ہے،حکومت کو کیسے معلوم ہوگا کہ کونسی چیز منگوائی جا رہی ہے،کرونا سے نمٹنے کے لیے طبی آلات ہی دستیابی کی کیا صورتحال ہے،پاکستان اسٹیل مل سے آکسیجن کی بڑی مقدار مل سکتی ہے،قرنطینہ سینٹر پر کروڑوں روپے خرچ کردییے گئے،سب کو معلوم ہے حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کا کیا بنا،حاجی کیمپ پر کروڑوں روپے لگا دیے گئے نہ پانی ہے وہاں نہ ہی رنگ کیا گیا،کیا چیئرمین این ڈی ایم اے نے قرنطینہ سینٹر کا دورہ کیا ہے؟ہمیں نہیں معلوم انہوں نے چارج کب لیا،چئرمین این ڈی ایم اے نے زمہ لیا ہے تو قرنطینہ سینٹرز کا کل دورہ بھی کرنا چاہیے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اسٹیل مل کا آکسیجن پلانٹ کم و بیش 40 سال پرانا ہے،آکسیجن پلانٹ فعال کرنے میں ایک ارب روپے کی لاگت آئے گی،عدالت کو آکسیجن کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ فراہم کریںنگے۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پرکے پی حکومت کی درخواست پر قرار دیا کہ وزارت صنعت و پیداوار دو دن میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرنی کے ساتھ ساتھ آکسیجن سلنڈر کی قیمت کے تعین کا طریقہ کار بھی وضع کرے،عدالت عظمیٰ کی طرف سے اپنے حکم میں چیئرمین این ڈی ایم اے کو تمام قرنطینہ سینٹرز کا وزٹ کرنے سمیت ان سے قرنطینہ سینٹرز کی حالت بابت رپورٹ طلب کرتے ہوۓ معامله کی سماعت ایک ماہ تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Previous Post

کورونا وائرس کے باعث عید پر غیرمعمولی پلان جاری

Next Post

القدس پر اسراییل کا قبضہ سراسر غاصبانہ و جابرانہ ہے،

Related Posts
Total
0
Share